غزل
مولانا حسرتؔ موہانی
شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں
کُچھ ہَمَیں تیری تمنّا کے سِوا یاد نہیں
گیسوئے دوست کی خوشبُو ہے دوعالَم کی مُراد
آہ! وہ نِکہتِ برباد، کہ برباد نہیں
محوِ گُل ہیں یہ عنادل، کہ چَمن میں گویا
خوف گُلچِیں کا نہیں، خطرۂ صیّاد نہیں
جان کردی تھی کسی نے تِرے قدموں پہ نِثار...
غزل
سب تِرے دامِ تمنّا میں ہیں، اے یار ! بندھے
جِن بندھے، اُنس بندھے ، کافر و دیندار بندھے
دیکھنے ہی میں، ہیں وہ حلقۂ گیسُو نازُک
جِن میں کتنے ہی دل ہائے گراں بار بندھے
تم اگر سیر کو نکلو، تو پھنسیں دِل لاکھوں
دِل شِکاری کا وہ عالَم ،دَمِ رفتار بندھے
جب تِرا جلوہ نظر سوزِ مُسلّم ہے،...
غزل
’بیخود‘ موہانی
تو نے ازل میں دل پہ ہی کیسی نگاہ کی
اب تک ہے زلزلے میں زمیں جلوہ گاہ کی
پیری میں توبہ تو نے جو اے روسیاہ کی
طاقت گناہ کی ہے نہ لذت گناہ کی
موسیٰ ؑ کی بات ساتھ گئی انکے اور ہم
پلکوں سے جھاڑتے ہیں زمیں جلوہ گاہ کی
ایسا تو ہو کسی کو ستم رانیوں پہ ناز
کھاتے ہیں وہ قسم...