دل بستگی سی ہے کسی زلف دوتا کے ساتھ
پالا پڑا ہے ہم کو خدا کس بلا کے ساتھ
کب تک نبھائیے بت ناآشنا کے ساتھ
کیجے وفا کہاں تلک اس بے وفا کے ساتھ
یاد ہوائے یار نے کیا کیا نہ گل کھلائے
آئی چمن سے نکہت گل جب صبا کے ساتھ
مانگا کریں گے اب سے دعا ہجر یار کی
آخر تو دشمنی ہے اثر کو دعا کے ساتھ
ہے کس کا...
غزلِ
حکیم مومِن خاں مومِن
سم کھا موئے تو دردِ دلِ زار کم ہُوا
بارے کچھ اِس دَوا سے تو آزار کم ہُوا
کُچھ اپنے ہی نصِیب کی خُوبی تھی، بعد مرگ !
ہنگامۂ محبّتِ اغیار کم ہُوا
معشُوق سے بھی ہم نے نِبھائی برابری
واں لُطف کم ہُوا، تو یہاں پیار کم ہُوا
آئے غزال چشم سدا میرے دام میں !
صیّاد ہی رہا...
غزلِ
مومِن خاں مومِن
مشوره کیا کیجے چرخِ پیر سے
دن نہیں پھرتے کسی تدبیر سے
کس طرح مایوس ہُوں تاثیر سے
دَم رُکے ہے نالۂ شبگیر سے
میری وحشت کے لئےصحرائے قیس
تنگ تر ہے خانۂ زنجیر سے
کیوں نہ ٹپکے آب ، جب ٹپکے لہو
برق کٹتی ہے تِری شمشیر سے
یُوں بنا کر حالِ دل کہنا نہ تھا
بات بگڑی...
غزلِ
مومن خاں مومن
شوخ کہتا ہے بے حیا جانا
دیکھو دشمن نے تم کو کیا جانا
شعلۂ دل کو، نازِ تابش ہے
اپنا جلوہ، ذرا دِکھا جانا
شوق نے دورباش اعدا کو
اُس کی محفل میں مرحبا جانا
اُس کے اُٹھتے ہی ہم جہاں سے اُٹھے
کیا قیامت ہے دل کا آ جانا
گھر میں خود رفتگی سے دُھوم مچی
کیونکہ ہو اُس تلک مِرا...
غزلِ
مومن خاں مومن
قہر ہے موت ہے قضا ہے عِشق
سچ تو يہ ہے بُری بَلا ہے عِشق
اثرِ غم ذرا بتا دينا
وہ بہت پُوچھتے ہيں، کيا ہے عِشق
کس ملاحت سرشت کو چاہا
تلخ کامی پہ، با مزا ہے عِشق
ديکھ حالت مِری، کہيں کافر
نام دوزخ کا کيوں دھرا ہے عِشق
ديکھیے کس جگہ ڈبو دے گا
ميری کشتی کا نا خُدا ہے...