دل بستگی سی ہے کسی زلفِ دوتا کے ساتھ
پالا پڑا ہے ہم کو خدا کس بلا کے ساتھ
کب تک نبھائیے بتِ ناآشنا کے ساتھ
کیجے وفا کہاں تلک اس بے وفا کے ساتھ
یاد ہوائے یار نے کیا کیا نہ گل کھلائے
آئی چمن سے نکہتِ گل جب صبا کے ساتھ
مانگا کریں گے اب سے دعا ہجرِ یار کی
آخر تو دشمنی ہے اثر کو دعا کے ساتھ
ہے کس...
اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو
زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو
لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو
بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو
اب شور ہے مثال جو دی اس خرام کو
یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو
آتا ہے بہر قتل وہ دور اے ہجوم یاس
گھبرا نہ جاے دیکھ کہیں اژدحام کو
گو آپ نے جواب برا ہی...
صبر وحشت اثر نہ ہو جائے
کہیں صحرا بھی گھر نہ ہو جائے
رشک پیغام ہے عناں کش دل
نامہ بر راہبر نہ ہو جائے
دیکھو مت دیکھیو کہ آئینہ
غش تمھیں دیکھ کر نہ ہو جائے
ہجر پردہ نشیں میں مرتے ہیں
زندگی پردہء در نہ ہو جائے
کثرتِ سجدہ سے وہ نقشِ قدم
کہیں پامال سر نہ ہو جائے
میرے تغییرِ رنگ کو مت دیکھ
تجھ...
غزلِ
مومن خان مومن
مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے
اپنی منزل کو پہنچ جاؤں قضا سے پہلے
اِک نظر دیکھ لوُں آجاؤ قضا سے پہلے
تم سے مِلنے کی تمنّا ہے خُدا سے پہلے
حشر کے روز میں پُوچھونگا خُدا سے پہلے
تُو نے روکا نہیں کیوں مجھ کو خطا سے پہلے
اے مِری موت ٹھہر اُن کو ذرا آنے دے
زہر کا جام نہ...
امتحاں کے لئے جفا کب تک
التفاتِ ستم نما کب تک
جرم معلوم ہے زیخا کا
طعنۂ دست ِ نارسا کب تک
دیکھئے خاک میں ملاتی ہے
نگہ چشمِ سرمہ سا کب تک
لے شب وصلِ غیر بھی کاٹی
تو مجھے آزمائے گا کب تک
تم کو خُو ہو گئی برائی کی
درگزر کیجئے بھلا کب تک
مر چلے اب تو اُس صنم سے ملیں
مومن اندیشۂ خدا کب تک
غزل
(مومن خان مومن)
دل آگ ہے اور لگائیں گے ہم
کیا جانے کسے جلائیں گے ہم
اب گریہ میں ڈوب جائیں گے ہم
یوں آتش دل بجھائیں گے ہم
خنجر تو نہ توڑ سخت جانی
پھر کس کو گلے لگائیں گے ہم
گر غیر سے ہے یہ رنگ صحبت
تو اور ہی رنگ لائیں گے ہم
اے پردہ نشین نہ چھپ کہ تجھ سے
پھر دل بھی یوں ہی چھپائیں گے...
غزل
رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح
آتا نہیں ہے وہ تو کسی ڈھب سے داؤ میں
بنتی نہیں ہے ملنے کی اس کے کوئی طرح
تشبیہ کس سے دوں کہ طرح دار کی مرے
سب سے نرالی وضع ہے، سب سے نئی طرح
مَر چُک کہیں کہ تو غمِ ہجراں سے چھوٹ جائے
کہتے تو ہیں بھلے کی و لیکن بری طرح...
غزل
شب تُم جو بزمِ غیر میں آنکھیں چُرا گئے
کھوئے گئے ہم ایسے کہ اغیار پا گئے
پوچھا کسی پہ مرتے ہو اور دم نکل گیا
ہم جان سے عناں بہ عنانِ صدا گئے
پھیلی وہ بُو جو ہم میں نہاں مثلِ غنچہ تھی
جھونکے نسیم کے یہ نیا گُل کھلا گئے
اے آبِ اشک آتشِ عنصر ہے دیکھنا
جی ہی گیا اگر نفسِ شعلہ زا گئے
مجلس...
غزل
(مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ)
کھا گیا ہے غمِ بتاں افسوس
گُھل گئی غم کے مارے جاں افسوس
میرے مرنے سے بھی وہ خوش نہ ہوا
جی گیا یوںہی رائیگاں افسوس
گلِ داغ ِجنوں کھِلے بھی نہ تھے
آگئی باغ میں خزاں افسوس
موت بھی ہوگئی ہے پردہ نشیں
راز رہتا نہیں نہاں افسوس
تھا عجب...
غزل
(مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ)
چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا مُنہ
اے شبِ ہجر تیرا کالا مُنہ
بات پوری بھی مُنہ سے نکلی نہیں
آپ نے گالیوں پہ کھولا مُنہ
شبِ غم کا بیان کیا کیجئے
ہے بڑی بات اور چھوٹا مُنہ
جب کہا یار سے دکھا صورت
ہنس کے بولا کہ دیکھو اپنا مُنہ
پھر...
توبہ ہے کہ ہم عشق، بتوں کا نہ کریں گے
وہ کرتے ہیں اب، جو نہ کیا تھا، نہ کریں گے
ٹھہری ہے کہ ٹھہرائیں گے، زنجیر سے دل کو
پر، برہمیِ زلف کا سودا نہ کرِیں گے
اندیشہ مژگاں میں اگر خوں نے کیا جوش
نشتر سے علاجِ دلِ دیوانہ کرِیں گے
گر آرزوئے وصل نے بیمار کیا تو
پرہیز کریں گے، پہ مداوا نہ کریں گے...
ہم جان فدا کرتے ، گر وعدہ وفا ہوتا
مرنا ہی مقدر تھا ، وہ آتے تو کیا ہوتا
ایک ایک ادا سو سو، دیتی ہے جواب اسکے
کیونکر لبِ قاصد سے، پیغام ادا ہوتا
اچھی ہے وفا مجھ سے، جلتے ہیں جلیں دشمن
تم آج ہُوا سمجھو، جو روزِ جزا ہوتا
جنّت کی ہوس واعظ ، بے جا ہے کہ عاشق ہوں
ہاں سیر میں جی لگتا، گر دل نہ...
تم بھی رہنے لگے خفا صاحب!
کہیں سایہ مرا پڑا صاحب!
ستم ۔آزار ۔ظلم ۔جور۔ جفا
جو کیا سو بھلا کیا صاحب!
کیوں الجھتے ہو جنبش لب سے
خیر ہے میں نے کیا کہا؟ صاحب!
کیوں لگے دینے خط آزادی
کچھ گناہ بھی غلام کا؟ صاحب!
نام عشق بتاں نہ لو مومن!
کیجئے بس خدا خدا ۔ صاحب!
حکیم مومن خان مومن
محشر میں پاس کیوں دمِ فریاد آگیا
رحم اس نے کب کیا تھا کہ اب یاد آگیا
الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیّاد آگیا
ناکامیوں میں تم نے جو تشبیہ مجھ سے دی
شیریں کو درد تلخیِ فرہاد آگیا
ہم چارہ گر کو یوں ہی پہنائیں گے بیڑیاں
قابو میں اپنے گر وہ پری زاد آگیا
دل کو...
دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے
فلسِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہوں گے
ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بےجاں ہوں گے
تابِ نظارہ نہیں آئینہ کیا دیکھنے دوں
اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے
تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کرلے
ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں...
ہر غنچہ لب سے عشق کا اظہار ہے غلط
اس مبحث صحيح کي تکرا ہے غلط
کہنا پڑا درست کہ اتنا رہے لحاظ
ہر چند وصل غير کا انکار ہے غلط
کر تے ہيں مجھ سے دعوي الفت وہ کيا کريں
کيونکر کہيں مقولہ اغيار ہے غلط
يہ گرم جوشياں تري گو دل سے ہوں ولے
تاثير نالہ ہائے شرر بار ہے غلط
کرتے ہو مجھ سے راز...
ميں نے تم کو دل ديا، تم نے مجھے رسوا کيا
ميں نے تم سے کيا کيا، اور تم نے مجھے سے کيا کيا
کشتہ ناز بتاں روز ازل سے ہوں مجھے
جان کھونے کے لئے اللہ نے پيدا کيا
روز کہتا تھا کہيں مرتا نہيں ہم مر گئے
اب تو خوش ہو بے وفا تيرا ہي لے کہنا گيا
سر سے شعلے اٹھتے ہيں آنکھوں سے دريا جاري ہے
شمع سے يہ...
دکھاتے آئينہ ہو اور مجھ ميں جان نہيں
کہو گے پھر بھي کہ ميں تجھ سا بد گمان نہيں
ترے فراق ميں آرام ايک آن ہيں
يہ ہم سمجھ چکے گر تو نہيں تو جان نہيں
نہ پوچھو کچھ مرا احوال مري جاں مجھ سے
يہ ديکھ لو کہ مجھے طاقت بيان نہيں
يہ گل ہيں داغ جگر کے انہيںں سمجھ کر چھيڑ
يہ باغ سينہ عاشك گلستان نہيں...
جلتا ہوں ہجر شاہد و ياد شراب ميں
شوق ثواب نے مجھے ڈالا عذاب ميں
کہتے ہيں تم کو ہوش نہيں اضطراب ميں
سارے گلے تمام ہوئے اک جواب ميں
رہتے ہيں جمع کوچہ جاناں ميں خاص و عام
آباد ايک گھر ہے جہانِ خراب ميں
بد نام ميرے گر يہ رسوا سے ہو چکے
اب عذر کيا رہا نگہ بے حجاب ميں
ناکاميوں سے کامک رہا عمر...