غزل
(مونا نجمی - کراچی پاکستان)
پلک کی نوک پہ تارہ سا جھلملاتا ہے
غموں کی بھیڑ میں یہ کون مسکراتا ہے
ہوا کے ساتھ جو اُڑتا ہے اُس سے کہہ دینا
کوئی خیال میں خوشبو تری بساتا ہے
اُسے تلاش کرونگی تو ہار جاؤں گی
وہ خواب میں بھی کوئی خواب سا دکھاتا ہے
بڑا عبور ہے پتھریلے راستوں پہ...