پچھلے سبق میں بحر رمل سالم اور محذوف پر گفتگو رہی اب آگے چلتے ہیں۔
محذوف کے بارے میں تو بتا چکا ہوں کے بحر کے آخری اور سالم رکن سے آخری سبب خفیف کم کردینے کا نام حذف ہے، آج اسی بحر کے اسی وزن میں مزید اجازتوں پر بات کرتے ہیں۔
عروض یہ اجازت دیتا ہے کہ کسی بھی بحر کے آخر میں ہم ایک ساکن یا متحرک...
ابھی کچھ دیر پہلے ایک عزیز سے رباعی کے اوزان کے متعلق بات چل رہی تھی کہ رباعی کے چوبیس اوزان کو یاد رکھنا بڑا مشکل کام ہے اور بڑے بڑے عروضی بھی ان چوبیس اوزان کو اسی طرح لکھتے ہیں اور شاگردوں کو یاد کرواتے ہیں۔
قارئین میں جو میرا مضمون ہندی بحر کے حوالے سے پڑھ چکے ہیں انہیں کچھ عجب محسوس نہ...
غزل
(مزمل شیخ بسملؔ)
کچھ ایسی ہی لگی ہے چوٹ میرے رازِ پنہاں پر
جو آنسو آنکھ سے چل کر رکا ہے نوکِ مژگاں پر
نہیں آغازِ خط اے ہم نشیں رخصارِ جاناں پر
یہ قدرت نے لکھا ہے حاشیہ صفحاتِ قرأں پر
یہ فصلِ گل حقیقت میں بری شے ہے کہ دیکھا ہے
اسی موسم میں اکثر برق گرتی ہے گلستاں پر
کچھ ایسا لطف...