مخدوم

  1. طارق شاہ

    مخدُوم مُحی الدِّین :::::یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیِے :::::: Makhdoom Mohiuddin

    غزل یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیِے جلو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیِے چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دِل میں نظر میں رقصِ بہاراں کی صُبح و شام لیِے ہجومِ بادۂ و گُل میں ہجُومِ یاراں میں کسی نِگاہ نے جُھک کر مِرے سلام لیِے مہک مہک کے جگاتی رہی نسیمِ سَحر لبوں پہ یارِ مسیحا نفس کا نام لیِے...
  2. طارق شاہ

    مخدوم محی الدین :::: ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے

    چارہ گر مخدوم محی الدین ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے میکدہ سے ذرا دُور اُس موڑ پر دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے پیار حرف وفا پیار اُن کا خدا پیار اُن کی چتا دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے مسجدوں کے مِناروں نے دیکھا اُنہیں مندروں کے کواڑوں نے دیکھا اُنہیں میکدوں کی دراڑوں نے دیکھا اُنہیں از ازل تا ابد...
  3. فاتح

    رات بھر دیدۂ نمناک میں لہراتے رہے ۔ (نظم: انتظار) ۔ از مخدوم محی الدین

    انتظار رات بھر دیدۂ نمناک میں لہراتے رہے سانس کی طرح سے آپ آتے رہے، جاتے رہے خوش تھے ہم اپنی تمناؤں کا خواب آئے گا اپنا ارمان بر افگندہ نقاب آئے گا نظریں نیچی کیے شرمائے ہوئے آئے گا کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا آ گئی تھی دلِ مضطر میں شکیبائی سی بج رہی تھی مرے غم خانے میں شہنائی سی...
Top