خواب آنکھوں میں مرتے رہتے ہیں
مقبرے دل میں بنتے رہتے ہیں
کیا غضب ہے کہ ہر گھڑی من میں
غم کے بادل برستے رہتے ہیں
دل سا کافر کہیں نہیں موجود
اور ہم اس کی سنتے رہتے ہیں
ہے ازل سے یہ ارتقا کا مزاج
نقش بنتے بگڑتے رہتے ہیں
داد دیجے کہ اس خرابے میں
ہم بصد شوق بستے رہتے ہیں
آگہی سانحہ ہے جس کو ہم
جام...