السلام علیکم و رحمۃ اللہ
تمام اراکینِ محفل کی خدمت میں آداب۔
نام: محمد اقبال
رہائش: اسلام آباد
کام: پروڈیوسر پی ٹی وی
ایک عرصے سے اس فورم کے ادبی ذخیرے سے فیضیاب ہو رہا ہوں۔ آج سوچا باقاعدہ ممبر بن کر حسب توفیق اس اچھے کام میں اپنا حصہ بھی ڈالا جائے۔ انشاءاللہ آپ دوستوں کے ساتھ اچھا وقت گزرے...
گو سراپا کيف عشرت ہے شراب زندگي
اشک بھي رکھتا ہے دامن ميں سحاب زندگي
موج غم پر رقص کرتا ہے حباب زندگي
ہے 'الم' کا سورہ بھي جزو کتاب زندگي
ايک بھي پتي اگر کم ہو تو وہ گل ہي نہيں
جو خزاں ناديدہ ہو بلبل، وہ بلبل ہي نہيں
آرزو کے خون سے رنگيں ہے دل کي داستاں
نغمہ انسانيت کامل نہيں غير از...
دل سوز سے خالی ھے ، نگہ پاک نہیں ھے!
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ھے
ھے ذوقِ تجلّی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل ! تو نِرا صاحبِ ادراک نہیں ھے
وہ آنکھ کہ ھے سرمہء افرنگ سے روشن
پُر کارو سخن ساز ھے ، نمناک نہیں ھے
کیا صوفی و ملّا کو خبر میرے جنوں کی
ان کا سرِ دامن بھی ابھی چاک...
اپنی جولاں گاہ کو زیر آسماں سمجھا تھا میں
آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں
بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم
اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں
کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا
مہر و ماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں
عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
اس...
خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتداءکیا ھے
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں ، میری انتہا کیا ھے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ھے
مقامِ گفتگو کیا ھے اگر میں کیمیا گر ہوں
یہی سوزِ نفس ھے اور میری کیمیا کیا ھے
نظر آئیں مجھے تقدیر کی...
افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشیدہ نہیں مرد قلندر کی نظر سے
معلوم ہیں مجھ کو ترے احوال کہ میں بھی
مدت ہوئی گزرا تھا اسی راہ گزر سے
الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے!
پیدا ہے فقط حلقۂ ارباب جنوں میں
وہ عقل کہ پا جاتی ہے شعلے کو شرر سے
جس...
عہدِ طفلی (بانگ درا سے)
تھے دیار نو زمین و آسماں میرے لیے
وسعت آغوش مادر اک جہاں میرے لیے
تھی ہر اک جنبش نشان لطف جاں میرے لیے
حرف بے مطلب تھی خود میری زباں میرے لیے
درد ، طفلی میں اگر کوئی رلاتا تھا مجھے
شورش زنجیر در میں لطف آتا تھا مجھے
تکتے رہنا ہائے! وہ پہروں تلک سوئے قمر...
زبور عجم کی افتتاحیہ دعا
علامہ اقبال ترجمہ: رؤف خیر
یا رب درون سینہ دل باخبر بدہ
پہلو میں دل دیا ہے تو دل باخبر بھی دے
دربادہ نشہ را نگرم آں نظر بدہ
دیکھوں مزاج نشہ مئے وہ نظر بھی دے
ایں بندہ را کہ بانفس دیگراں نزیست
سانسوں پہ دوسروں کی گزاروں نہ زندگی
یک آہ خانہ زاد ‘ مثال سحربدہ
یک...
ممکن ہے تُو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا
ہے سلسلہ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں
اے سالکِ رہ! فکر نہ کر سود و زیاں کا
شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی
تُو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا!!
حقیقتِ حسُن
خدا سے حُسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا
ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شبِ درازِ عدم کا فسانہ ہے دنیا
ہوئی ہے رنگِ تغیر سے جب نمود اس کی
وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی
کہیں قریب تھا ، یہ گفتگو قمر نے سُنی
فلک پہ عام ہوئی، اختر سحر نے...
[marq=left:891bf19023]سنئے اقبال کی صدا۔۔۔۔۔۔[/marq:891bf19023]
اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات!
جو فقر سے ہے میّسر تو نگری سے نہیں
اگر جواں ہوں مری قوم کے جُسور و غیور!
قلندری مری کچھ کم سکندری سے نہیں
سبب کچھ اور ہے تو جس کو خود سمجھتا ہے!
زوال بندہ مومن کا بے زری سے نہیں
اگر...
ہم کوتو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی
گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن
شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن
نذرانہ نہیں، سود ہے پیران حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن
میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن!
(علامہ...
آج نہ جانے علامہ اقبال کیوں یاد آرہے ہیں۔ ان کا ایک کلام آپ سب کی نظر
روح اسلام کی ہے نورِ خودی، نارِ خودی
زندگانی کے لئے نارِ خودی نور و حضور
یہی ہر چیز کی تقویم، یہی اصلِ نمود
گرچہ اس روح کو فطرت نے رکھا ہے مستور
لفظِ “اسلام“ سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر
دوسرا نام اسی دین کا ہے “فقرِ غیور!“
قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
ہو صاحبِ مرکز تو خودی کیا ہے؟ خدائی
جو فقر ہوا تلخئ دوراں کا گلہ مند
اُس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی
اس دَور میں بھی مردِ خدا کو ہے میّسر
جو معجزہ پربت کو بناسکتا ہے رائی
درمعرکہ بے سوزِ تو ذوقے نتواں یافت
اے بندہء مومن تو کجائی توکجائی
خورشید ذرا...
تعلیم اور اُس کے نتائج
خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقی سے مگر
نکل جاتی ہے لبِ خنداں سے اِک آہ بھی ساتھ
ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم
کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا اِلحاد بھی ساتھ
گھر میں پرویز کے شیریں تو ہوئی جلوہ نُما
لے کے آئی ہے مگر تیشہء فرہاد بھی ساتھ
''تخم دیگر بکف آریم و...
فطرت کو خرد کے رُوبرو کر
تسخیرِ مقامِ رنگ و بو کر
تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر
تاروں کی فضا ہے بیکرانہ
تو بھی یہ مقامِ آرزو کر
عُریاں ہیں تیرے چمن کی حُوریں
چاکِ گل و لالہ کو رفو کر
بے ذوق اگرچہ نہیں فطرت
جو اُس سے نہ ہو سکا، وہ تو کر
(بالِ جبریل سے اِنتخاب)