نہ رستہ اور نہ منزل جانتا ہوں
سرِ راہِ محبت چل رہا ہوں
یہ راہِ عشق ہے یا کوئی صحرا
کہ ہر خواہش کو تشنہ دیکھتا ہوں
تری یادوں کا موسم بھاگیا ہے
میں خود کو بھول جانا چاہتا ہوں
سمجھتا کیوں نہیں تو مجھ کو آخر
بالآخر میں ترا ہی آئینہ ہوں
تری طرح نہیں مجرم وفا کا
یہ دعویٰ بھی نہیں کہ پارسا ہوں...