غزل
(محمد خاں عالم حیدرآبادی - 1899)
جان جاتی ہے میری آئیے آپ
جھوٹے وعدوں سے نہ تڑپائیے آپ
اپنی گھونگہٹ کو تو سرکائیے آپ
ہے شب ِوصل نہ شرمائیے آپ
آئیے آئیے جلد آئیے آپ
روئے روشن مجھے دِکھلائیے آپ
خیر گر جاتے ہیں تو جائیے آپ
پھر بھی آنے کی قسم کھائیے آپ
گر...
غزل
(محمد خاں عالم حیدرآبادی - 1899)
جان دی دل دیا برباد کیا گھر اپنا
ہائے جب بھی نہ ہوا وہ بت کافر اپنا
دشمن جاں ہے یہی چرخ ستمگر اپنا
اس کے چالوں سے ہے گردش میں مقدر اپنا
رازِ دل جس سے کہا دوست سمجھ کر اپنا
ہو گیا دشمن ِجانی وہی اکثر اپنا
عشق میں آپ کے بدنام ہوئے ہم ایسے...