غزلِ
محمد علی خاں اثر
حُسن اُدھر مست، اِدھرعشق کو کچُھ ہوش نہیں
اب کوئی شے نہیں، جو میکدہ بردوش نہیں
چشمِ مِیگوں نے کِیا ایک ہی جلوے میں خراب
کِس کو اب دیکھوں، کہ اپنا ہی مجھے ہوش نہیں
ہٹ گئی خود، کہ ہٹا لی گئی چہرے سے نقاب
بات کچھ ہو، مگر اب تک وہ فراموش نہیں
ہجر ہے نام تصور کے فنا...