کلام حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی مثنوی رومی کے دفتر اول کا ہے
سن کے کہتی ہوں اپنی داستاں
درد ہجراں سے ہوئی ہے نوحہ خواں
بشنو این نے چون شکایت میکند
از جدایی ها حکایت میکند
بات کرنا نیستاں سے یہاں
مرد و زن میری نوا سے خونچکاں
جو بھی اپنی اصل سے ہوگا جدا
وصل خویش اسکا مدعا
کز نیستان...
ادھر آپ سب لوگ ایسے فقرے جو ذاتی ہوں یا کسی سے سنے ہوئے جو ایک لمحے کو آپ کو ششدر و حیران کردیں، یا ہنس ہنس کر پیٹ میں بل ڈال دیں یا صرف چہرے پر مسکراہٹ لے آئیں یا اچھے لگیں تو ان کو ادھر لکھ دیں۔ اسی لیئے اس زمرے کا نام مجہول رکھا ہے۔
نوٹ: اگر منتظمین چاہیں تو اس کو کسی دوسری زمرے میں بھی لے...