محمداحسان الحق، احسان
پیچھےنہ کہَیں میرے، کہ تنگ آ کے مَرا تھا
کہتے ہیں مِرا باپ بھی کُچھ کھا کے مَرا تھا
تلوار کوئی سر سے بہت دُور تھی اُس کے
وہ مرنے کے ہی خوف سے گھبرا کے مَرا تھا
سب پیار سے رہنا، نہ کہ دِیوار اُٹھانا
بُوڑھا سبھی بچّوں کو یہ سمجھا کے مَرا تھا
میداں میں شہادت کو ترستا رہا...