محمود شام

  1. کاشفی

    کوئی دستار سلامت نہ گریباں اب کے - محمود شام

    غزل (محمود شام - کراچی) کوئی دستار سلامت نہ گریباں اب کے کیسے آغاز ہوئی صبحِ بہاراں اب کے روز ملتا ہے نیا رقصِ جنوں دیکھنے کو فارغ اک لمحہ نہیں دیدہء حیراں اب کے وحشتیں توڑ کے ہر بند نکل آئی ہیں نادم انسان کی حرکت پہ ہے حیواں اب کے فیصلے زور سے اور جبر سے کرتے ہیں ہجوم یہ ہے سلطانی جمہور کا...
  2. چوہدری لیاقت علی

    اک سمندر شہر کو آغوش میں لیتا ہوا۔محمود شام

    اک سمندر شہر کو آغوش میں لیتا ہوا اک سمندر تیرے میرے درمیاں پھیلا ہوا ایک جنگل جس میں انساں کو درندوں سے ہے خوف ایک جنگل جس میں انساں خود سے ہی سہما ہوا ایک دریا جو بجھا دیتا ہے میدانوں کی پیاس ایک دریا خواہشوں کی پیاس کا چڑھتا ہوا ایک صحرا جس میں سناٹا بگولے اور سراب ایک صحرا حسرتوں کی ریت...
  3. ام نور العين

    جدید مزاحمتی شاعری

    بسم اللہ الرحمن الرحيم السلام عليكم ورحمت اللہ وبركاتہ گزشتہ کچھ سالوں سے تمام مسلم اور بالخصوص عرب ممالك ميں ظالم حكمرانوں اور ان كے نامعقول اقدامات كے متعلق شديد احتجاجى رويہ سامنے آ رہا ہے۔ امت مسلمہ كے مجموعى حالات نے شعر وسخن پر بھی اثر ڈالا ہے۔ اسى سلسلے ميں يہ موضوع شروع كيا گیا ہے...
  4. کاشفی

    بیٹیاں پھول ہیں - صدف مرزا

    بیٹیاں پھول ہیں۔۔۔۔ (صدف مرزا - ڈنمارک) جناب محمود شام کی اثر آفریں نظم سے متاثر ہو کر۔۔۔۔۔۔ بیٹیاں پھول ہیں۔۔۔۔ اور پھول کے مقدر میں بالآخر بکھرنا ہے انہیں تو بس مہکنا ہے سجا دو سیج پر چاہے چڑھا دو یا مزاروں پر سہرے میں انہیں گوندھو لگا دو یا کہ مدفن میں انہیں تو رنگ بھرنا ہے...
  5. فرخ منظور

    چاند تارے جب آنگن سے گزرتے ہوں گے ۔ محمود شام

    غزل چاند تارے جب آنگن سے گزرتے ہوں گے شام وہ لوگ ہمیں یاد تو کرتے ہونگے ایک یہ صبح کہ ویراں ہے گزرگاہ خیال ایک وہ صبح جہاں بال سنورتے ہوں گے جب کبھی چوڑیاں ٹکرا کے کھنکتی ہوں گی گھر کی تنہائی میں کیا رنگ بکھرتے ہوں گے گدگداتا تو انہیں ہوگا کبھی اپنا خیال ان کے ہونٹوں پہ بھی کچھ گیت ابھرتے...
  6. فرخ منظور

    ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے ۔ محمود شام

    ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے اب کہیں عشق بھی کیا جائے دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت آج کچھ دیر رو لیا جائے اجنبی شہر، بے نمک چہرے کسے ہمرازِ دل کیا جائے جسم کی پیاس ہے بجھے گی کہاں آب حیواں ہی گو پیا جائے دل ہے ویران، شہر بھی خاموش فون ہی اس کو کر لیا جائے ایک دیوار جسم باقی ہے اب اسے بھی گرا...
  7. فرحت کیانی

    غزل ۔ وقت کے کتنے ہی رنگوں سے گزرنا ہے ابھی ۔ محمود شام

    وقت کے کتنے ہی رنگوں سے گزرنا ہے ابھی زندگی ہے تو کئی طرح سے مرنا ہے ابھی کٹ گیا دن کا دہکتا ہوا صحرا بھی تو کیا رات کے گہرے سمندر میں اترنا ہے ابھی ذہن کے ریزے تو پھیلے ہیں فضا میں ہر سُو جسم کو ٹوٹ کے ہر گام بکھرنا ہے ابھی کون ہے جس کے لئے اب بھی دھڑکتا ہے دل کس کو اس اجڑے جزیرے میں...
  8. فرحت کیانی

    وانا۔۔محمود شام

    وانا پھر تیری فضاؤں میں چمکتی ہیں سنانیں شمشیر کی ہیبت سے لرزتی ہیں چٹانیں پھر آگ اُگلنے لگے توپوں کے دہانے پھیلائی ہے بارود کی بُو تیز ہوا نے پھر سرخ ہوئی تیری جبیں تازہ لہو سے پھر پیاس بجھاتی ہے زمیں تازہ لہو سے پھر بر سرِ پیکار ہیں آپس میں مسلماں پھر گردِ زمانہ میں زبوں حال ہےایماں...
  9. ع

    بیٹیاں پھول ہیں - محمود شام

    بیٹیاں پھول ہیں پھول جب شاخ سے کٹتا ہے بکھر جاتا ہے پتّیاں سوکھتی ہیں ٹوٹ کے اُڑ جاتی ہیں بیٹیاں پھول ہیں ماں باپ کی شاخوں پہ جنم لیتی ہیں ماں کی آنکھوں کی چمک بنتی ہیں باپ کے دل کا سکوں ہوتی ہیں گھر کو جنت بنا دیتی ہیں ہر قدم پیار بچھا دیتی ہیں جب بچھڑنے کی گھڑی آتی ہے غم کے رنگوں میں خوشی...
Top