سب کو نیزوں پہ اُچھالو یارو
کوئی اخبار نکالو یارو
دلِ شاعر کی دعا لو یارو
گرتے مصرعے کو اُٹھا لو یارو
بزم کا دیکھو تماشہ چپ چاپ
رنگ میں بھنگ نہ ڈالو یارو
گرنے والے تو سنبھل جاتے ہیں
اپنی عزت کو سنبھالو یارو
عقل سے کوئی چلا کر چکر
سوئی تقدیر جگا لو یارو
اپنی ٹوٹی ہوئی تلواروں...