غزل
محشربدایونی
کرے دریا نہ پُل مسمار میرے
ابھی کچھ لوگ ہیں اُس پار میرے
بہت دن گزرے اب دیکھ آؤں گھر کو
کہیں گے کیا در و دیوار میرے
وہیں سورج کی نظریں تھیں زیادہ
جہاں تھے پیڑ سایہ دار میرے
وہی یہ شہر ہے، تو شہر والو!
کہاں ہیں کوچہ و بازار میرے
تم اپنا حالِ مہجوری سناؤ
مجھے تو کھا...