غزل
بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
یہ دِل، کہانی کوئی سُنائے تو نیند آئے
بُجھی بُجھی رات کی ہتھیلی پہ مُسکرا کر!
چراغِ وعدہ، کوئی جلائے تو نیند آئے
ہَوا کی خواہش پہ کون آنکھیں اُجاڑتا ہے
دِیے کی لَو خود سے تھر تھرائے تو نیند آئے
تمام شب جاگتی خموشی نے اُس کو سوچا!
وہ زیرِ لب گیت...
غزل
کوئی پیکر ہے، نہ خوشبُو ہے، نہ آواز ہے وہ
ہاتھ لگتا ہی نہیں، ایسا کوئی راز ہے وہ
ایک صُورت ہے جو مِٹتی ہے، بَنا کرتی ہے
کبھی انجام ہے میرا ،کبھی آغاز ہے وہ
اُس کو دُنیا سے مِری طرح ضَرر کیوں پُہنچے
میں زمانے کا مُخالِف ہُوں، جہاں ساز ہے وہ
لوگ اُس کے ہی اِشاروں پہ اُڑے پِھرتے ہیں
بال...
غزل
نہ وہ مِلتا ہے نہ مِلنے کا اِشارہ کوئی
کیسے اُمّید کا چمکے گا سِتارہ کوئی
حد سے زیادہ، نہ کسی سے بھی محبّت کرنا
جان لیتا ہے سدا ، جان سے پیارا کوئی
بیوفائی کے سِتم تم کو سمجھ آجاتے
کاش ! تم جیسا اگر ہوتا تمھارا کوئی
چاند نے جاگتے رہنے کا سبب پُوچھا ہے
کیا کہَیں ٹُوٹ گیا خواب ہمارا...
غزل
مُحسنؔ نقوی
شاخ ِ مِژگانِ محبّت پہ سجا لے مجھ کو
برگِ آوارہ ہُوں، صرصر سے بچا لے مجھ کو
رات بھر چاند کی ٹھنڈک میں سُلگتا ہے بدن
کوئی تنہائی کے دوزخ سے نکِالے مجھ کو
مَیں تِری آنکھ سے ڈھلکا ہُوا اِک آنسو ہُوں
تو اگر چاہے، بِکھرنے سے بچا لے مجھ کو
شب غنیمت تھی ، کہ یہ زخم نظارہ تو نہ...
غزل
عظمتِ فن کے پرستار ہیں ہم
یہ خطا ہے، تو خطا وار ہیں ہم
جہد کی دُھوپ ہے ایمان اپنا
منکرِ سایۂ دِیوار ہیں ہم
جانتے ہیں ترے غم کی قیمت
مانتے ہیں، کہ گنہگار ہیں ہم
اُس کو چاہا تھا کبھی خود کی طرح !
آج خود اپنے طلبگار ہیں ہم
اہلِ دُنیا سے شکایت نہ رہی
وہ بھی کہتے ہیں زیاں کار ہیں ہم...
کم سائز اعلیٰ کوالٹی پی ڈی ایف قرآن نورہدیٰ لیگیچر فری یونی کوڈ فونٹ کے ساتھ
1. قرآن کریم صرف عربی متن پی ڈی ایف
2. قرآن کریم صرف عربی متن ایم ایس ورڈ فائل
3. قرآن کریم ڈاکٹر محسن خان کے انگریزی ترجمہ کے ساتھ پی ڈی ایف
4. تفسیر عثمانی مکمل پی ڈی ایف
5. قرآن کریم مولانا محمود الحسن کے اردو...
موجِ ادراک
یہ دشت، یہ دریا، یہ مہکتے ہوئے گلزار
اِس عالمِ امکاں میں ابھی کچھ بھی نہیں تھا
اِک ”جلوہ“ تھا، سو گُم تھا حجاباتِ عدم میں
اِک ”عکس“ تھا، سو منتظرِ چشمِ یقیں تھا
یہ موسمِ خوشبو، یہ گہر تابیِ شبنم
یہ رونقِ ہنگامۂ کونین کہاں تھی؟
گلنار گھٹاؤں سے یہ چھنتی ہوئی چھاؤں
یہ دھوپ، دھنک، دولتِ...
اک دیا دل میں جلانا بھی، بجھا بھی دینا
یاد کرنا بھی اُسے روز، بھلا بھی دینا
کیا کہوں یہ مری چاہت ہے کہ نفرت اُس کی؟
نام لکھنا بھی مرا، لکھ کے مٹا بھی دینا
پھر نہ ملنے کو بچھڑتا تو ہوں تجھ سے لیکن،
مُڑ کے دیکھوں تو پلٹنے کی دعا بھی دینا
خط بھی لکھنا اُسے، مایوس بھی رہنا اُس سے
جرم کرنا بھی مگر...
شاید اُسے ملے گی لبِ بام چاندنی
اُتری ہے شہر میں جو سرِ شام چاندنی
مجھ سے اُلجھ پڑے نہ کڑی دوپہر کہیں؟
میں نے رکھا غزل میں ترا نام "چاندنی"
میں مثلِ نقشِ پا، مرا آغاز دُھول دُھول
تُو چاند کی طرح، ترا انجام۔۔۔ چاندنی
جن وادیوں کے لوگ لُٹے، گھر اُجڑ چُکے
اُن وادیوں میں کیا ہے ترا کام چاندنی؟...
غزل
مُحسن نقوی
جُنوں میں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنی ذات کی سچّائیوں سے ڈرتا رہا
محبّتوں سے شناسا ہُوا میں جس دن سے
پھر اُس کے بعد شناسائیوں سے ڈرتا رہا
وہ چاہتا تھا کہ تنہا مِلوں، تو بات کرے !
میں کیا کروں کہ میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا
میں ریگزار تھا، مجھ میں بسے تھے سنّاٹے...
محسن نقوی کی کتاب رختِ شب میں کل دو غزلیں پڑھیں جو شاید آپ کے لئے نئی بات نہ ہو مگر میرے لئے ایک بالکل نیا تجربہ تھا۔
ان غزلوں کے متعلق میرا سوال یہ ہے کہ یہ کون سی بحر ہے اور کیا اس سے چھوٹی بحر بھی رائج ہے؟
آپ بھی پڑھیے اور لطف اٹھائیے۔
اُس کا بدن!
معراجِ فن!!
خوشبُو نَفَس
چہرہ - چمن...
غزلِ
مُحسن نقوی
کل رات بزم میں جو مِلا، گلبدن سا تھا
خوشبو سے اُس کے لفظ تھے، چہرہ چمن سا تھا
دیکھا اُسے تو بول پڑے اُس کے خدّوخال
پوچھا اُسے تو چپ سا رہا، کم سُخن سا تھا
تنہائیوں کی رُت میں بھی لگتا تھا مُطمئن
وہ شخص اپنی ذات میں اِک انجمن سا تھا
سوچا اُسے، تو میں کئی رنگوں میں کھو گیا...
’’ امکانات ‘‘
معروف کالم نگار ، زبیر احمد ظہیر
اب ہمارے ’’ محسن ‘‘ ہوگئے !
احبابِ محفل بشمول محفل انتظامیہ
بندہ ناچیز آپ کی خد مت میں
ہدیہ ِ مبارکباد
پیش کرتے ہیں ۔
گر قبول افتد زہے عزو شرف
نابکار : م۔م۔مغل
بھری بہار میں اب کے عجیب پھول کھلے
نہ اپنے زخم ہی مہکے، نہ دل کے چاک سلے
کہاں تلک کوئی ڈھونڈے مسافروں کا سراغ
بچھڑنے والوں کا کیا ہے، ملے ملے نہ ملے
عجیب قحط کا موسم تھا اب کے بستی میں
کیے ہیں بانجھ زمینوں سے بارشوں نے گِلے
یہ حادثہ سرِ ساحل رُلا گیا سب کو
بھنور میں ڈوبنے والوں کے...
کب تلک شب کے اندھیرے میں شہر کو ترسے
وہ مسافر جو بھرے شہر میں گھر کو ترسے
آنکھ ٹھہرے ہوئے پانی سے بھی کتراتی ہے
دل وہ راہرُو کہ سمندر کے سفر کو ترسے
مجھ کو اس قحط کے موسم سے بچا ربِ سخن
جب کوئی اہلِ ہُنر عرضِ ہُنر کو ترسے
اب کے اس طور مسلط ہوا اندھیرا ہر سُو
ہجر کی رات میرے دیدہء تر...
یہ دل یہ پاگل دل میرا کیاں بجھ گیا! آوارگی
اس دشت میں اک شہر تھا، وہ کیا ہوا؟ آوارگی
کل شب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا
میں نے کہا! تُو کون ہے؟ اُس نے کہا! آوارگی
اک اجنبی جھونکے نے جب پوچھا میرے غم کا سبب
صحرا کی بھیگی ریت پر میں نے لکھا! آوارگی
یہ درد کی تنہائیاں یہ دشت کا...
اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر
کیا جانیے کیوں تیز ہَوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر
اب دستکیں دے گا تُو کہاں اے غمِ احباب!
میں نے تو کہا تھا کہ مِرے دل میں رہا کر
ہر وقت کا...
السلام علیکم!!!!
محسن نقوی کی ایک نظم ہے ابتدائیہ کلمات یوں ہیں۔۔۔۔
چلو چھوڑو!
محبت جھوٹ ہے ،
عہد وفا اک شغل ہے بیکار لوگوں کا
۔۔۔۔
اگر کسی کے پاس یہ پوری نظم ہو اور وہ یہاں شئیر کر دیں تو میری دعائیں ۔۔۔۔ ان کے لئے۔۔۔۔۔
اگر میں نے غلط جگہ پوسٹ کی ہے تو معزرت ۔۔کیونکہ کہیں اور کرنا مناسب...
وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی
پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی
سورج اس کو دیکھ کر پیلا پرتا تھا
وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلی تھی
اسکو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا
سوچ کے صحرا میں وہ تنہا ہرنی تھی
آتے جاتے موسم اس کو ڈستے تھے
ہنستے ہنستے پلکوں سے رو پڑتی تھی
آدھی رات...
یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،
جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے
جب دل میں داغ چمکتے تھے
جب پلکیں شہر کے رستوں میں
اشکوں کا نور لٹاتی تھیں،
جب سانسیں اجلے چہروں کی
تن من میں پھول سجاتی تھیں
جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
جب ایک تلاطم رہتا تھا !
اپنے بے انت خیالوں میں
ہر...