غزل
یاں کوئی شاخِ وفا پھولنے پھلنے سے رہی
شہرِ کوفہ کی روایت تو بدلنے سے رہی
میں ہوں اور وادئ غربت کا سفر ہے پیہم
اب کوئی روکے مری راہ بدلنے سے رہی
مختصر یہ کہ اسی طرح جھلستے رہیئے
ابر آنے سے رہا دھوپ بھی ڈھلنے سے رہی
کیسۂ زر سے سبھی بولتے منہ بند ہوئے
اب کسی منہ سے بھی حق بات نکلنے سے رہی...