مخمور دہلوی

  1. سیما علی

    دلائل سے خدا تک عقل انسانی نہیں جاتی۔۔۔۔مخموردہلوی

    دلائل سے خدا تک عقل انسانی نہیں جاتی وہ اک ایسی حقیقت ہے جو پہچانی نہیں جاتی اسے تو راہ میں ارباب ہمت چھوڑ دیتے ہیں کسی کے ساتھ منزل تک تن آسانی نہیں جاتی کسے ملتی ہیں وہ آنکھیں محبت میں جو روتی ہیں مبارک ہیں وہ آنسو جن کی ارزانی نہیں جاتی ابھرتا ہی نہیں دل ڈوب کر بحر محبت میں جب آ...
  2. لاریب مرزا

    دوئی کا تذکرہ توحید میں پایا نہیں جاتا از مخمور دہلوی

    دوئی کا تذکرہ توحید میں پایا نہیں جاتا جہاں میری رسائی ہے مرا سایا نہیں جاتا مرے ٹوٹے ہوئے پائے طلب کا مجھ پہ احساں ہے تمہارے در سے اٹھ کر اب کہیں جایا نہیں جاتا محبت ہو تو جاتی ہے محبت کی نہیں جاتی یہ شعلہ خود بھڑک اٹھتا ہے بھڑکایا نہیں جاتا فقیری میں بھی مجھ کو مانگنے سے شرم آتی ہے...
  3. طارق شاہ

    مخمور دہلوی :::: تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا :::: Makhmoor Dehlvi

    غزل مخمور دہلوی تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا دو قدم چھوڑ کے مجھ کو مِرا سایا نہ گیا تیرے آگے سرِ تسلیم جُھکایا نہ گیا تیرے ہوتے بھی خُدا تجھ کو بنایا نہ گیا الله الله ، مِرے دل میں سمانے والے وُسعتِ کون و مکاں میں بھی سمایا نہ گیا کاش کچھ اور مِری عُمْر وفا کرجاتی اُن کو حسرت...
Top