چل پڑے ہیں تو کہیں جا کے ٹھہرنا ہو گا
یہ تماشا بھی کسی دن ہمیں کرنا ہو گا
ریت کا ڈھیر تھے ہم، سوچ لیا تھا ہم نے
جب ہوا تیز چلے گی، تو بکھرنا ہو گا
ہر نئے موڑ پہ یہ سوچ قدم روکے گی
جانے اب کون سی راہوں سے گزرنا ہو گا
لے کے اس پار نہ جائے گی جدا راہ کوئی
بھیڑ کے ساتھ ہی دلدل میں اترنا ہو گا...
بُجھ گئی دل کی روشنی، راہ دھواں دھواں ہوئی
صبح چلے کہاں سے تھے، شام ہمیں کہاں ہوئی
شوق کی راہِ پُر خطر، طے تو کر آئے ہم مگر
نذرِ حوادثِ سفر، دولتِ جسم و جاں ہوئی
عشق و جنوں کی واردات، دیدہ و دل کے سانحات
بیتی ہوئی ہر ایک بات، دُور کی داستاں ہوئی
کوئی بھی اب نہیں رہا جس کو شریکِ غم کہیں
دورِ...
غزل
(مخمور سعیدی)
لمحہ بھر رُکنا پڑا، گو میں بڑی عجلت میں تھا
اک بُلاوا سا عجب، اس اجنبی صورت میں تھا
رات کے آنگن میں رقصاں تھی اُمیدِ صبحِ نو
نور کا اک دائرہ بھی، حلقہء ظلمت میں تھا
وہ دھڑکتے دل نکل بھاگے حصارِ ضبط سے
دشت دور سوئے ہوئے تھے، وقت بھی غفلت میں تھا
اُس کا افسردہ تبسم، میری پھیکی...