مرے مولائے عالَم
دھیرے دھیرے میرا دل تاریک ہوتا جا رہا ہے
اور مَیں بے نور آنکھوں سے
وہ کشتی کھے رہا ہوں
جس کے پیندے میں
مرے اپنے ہی ہاتھوں سے
کئی سوراخ ہوتے جا رہے ہیں
اور اُدھر
بوجھل سمندر کی ہوا
نوحے کی لے میں بَین کرتی ہے
مرے چپّو کو چھو چھو کر گزرتی ہے
مری کچھ مہرباں مرغابیاں ہیں
جن کو...