دل ہے کہ جستجو کے سرابوں میں قید ہے
ورنہ ہر ایک چہرہ نقابوں میں قید ہے
فرصت کہاں کہ ڈھونڈے غمِ دہر کا علاج
ہر شخص اپنے غم کے حسابوں میں قید ہے
کیا خاک ہوں نصیب یہاں سربلندیاں
جوشِ عمل تو آج کتابوں میں قید ہے
تسخیر کائنات کی مہلت کسے یہاں
ہر ذہن اپنے جملہ حسابوں میں قید ہے
سُونے پڑے ہیں دل کے...