"دوست غم خواری میں میری سعی فرماویں گے کیا"
میری خاطر، ہیر کے چاچے سے ٹکراویں گے کیا
گنج زخمی ہے مگر ناخن بھی چھوٹے ہیں ابھی
"زخم کے بھرتے تلک ناخن نہ بڑھ جاویں گے کیا"
صاف کیوں آتی نہیں آواز موبی لنک پر
"ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرماویں گے، کیا؟"
"چوہدری صاحب"، اپوزیشن کو سمجھانے گئے...
واہ رے کراچی
میں ہتھیلی پہ جان رکھتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
فون, بٹوہ چپھائے رہتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
ڈھیروں روپیہ کرایہ دیتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
باغ میں آنکھیں بند رکھتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
نیند میں آنکھ کھولے رہتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
نیند دفتر میں پوری...
پڑے ہیں تھپّڑ کے ساتھ جوتے بہت زیادہ بِلا ارادہ
کیا ہے رانجھے نے عقدِ ثانی کا جب ارادہ بِلا ارادہ
طلب کیا، دے کے دھمکیاں آج اُس کی بیگم نے سُوٹ چونکہ
تبھی مِلاتا ہے لال مرچوں میں وہ بُرادہ بِلا ارادہ
نہ پوچھ تعداد بالکوں کی، نواسیاں جس کی ہیں نواسی
پچاس پوتوں کا بن گیا ہے وہ آج دادا بِلا اراد...
جو سخن میں کوزہ گزار تھے، مجھے کھا گئے
یہ جو شاعری کے کمہار تھے، مجھے کھا گئے
نہ فراق یا ر میں اک منٹ کو بھی سر دکھا
شب وصل کے جو بخار تھے، مجھے کھا گئے
مرے منہ زبانی فلرٹ تو مجھے راس تھے
یہ جو فیس بک کے قرار تھے، مجھے کھاگئے
میں فری میں کتنے پری وشوں سے فری ہوا
یہ جو دوستوں کے ادھار تھے،...
سجنوں تے مترو
کچھ ایسے اشعار جو پڑھنے والے کو مسکرانے پر مجبور کر دیں
وزن سے بے شک گرے ہوے ہوں لیکن تہذیب سے گرے ہوے نہیں ہونے چاہییں۔ تو عرض کیا ہے :
کھڑک سنگھ کے کھڑکنے سے کھڑکتی ہیں کھڑکیاں
کھڑکیوں کے کھڑکنے سے کھڑکتا ہے کھڑک سنگھ
اسباق بتا کر نہ تو صفحات بتا کر
احساں کرو پیپر کے سوالات بتا کر
آرام سے جاتی ہے سہیلے سے وہ ملنے
امی کو سہیلی سے ملاقات بتا کر
تجھ کو جو بتایا ہے بتانا نہ کسی کو
پھیلاتی ہیں یونہی وہ ہر اک بات بتا کر
تنخواہ کے ملنے سے خوشی ملتی ہے مجھ کو
لے لیتی ہے بیوی برے حالات بتاکر
بیمار ہو جاتے ہیں...
ایسے سرتاج کو ملتی ہے ہدایت کم کم
جس کی سینڈل سے ہو کی جاتی مُرمّت کم کم
کرتے رہتے ہیں یہاں گاؤں کے کنگلے بھی بہت
"شہر میں رزق تو وافر تھا محبت کم کم"
ووٹ لینا ہو تو در در ہیں بھٹکتے پھرتے
پھر نظر آتے ہیں اربابِ سیاست کم کم
پانچ دیوان ہیں چھَپوائے ہوئے شاعر نے
پائی جاتی ہے مگر اُن میں فراست...
آج سوچا ہے کہ کچھ لکھوں مٹن کی شان میں
شاعری موجود تھی پہلے نہ اِس میدان میں
جب نہیں اُردو میں ہے اس لفظ کا نعم البدل
کیوں نہ انگلش میں یا پنجابی میں ہی کی جائے گَل
ہے مٹن کیا چیز، میرے دوست بتلائیں گے کیا؟
سوچ کر ڈھینچوں کا بھی کچھ لوگ شرمائیں گے کیا؟
ٹھیک ہے، خود ہی لُغت سے دیکھ لیتا ہوں...
جناب شاہد ماکلی کی زمین میں ایک غزل۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنابِ شیخ بھی گھائل ہیں، آپ کیا جانیں؟
اسیرِ جھانجھر و پائل ہیں، آپ کیا جانیں؟
پلاٹ چاند پہ یا مُشتری پہ لے لیں گے
وہ جن کے پاس وسائل ہیں، آپ کیا جانیں؟
ہوں مکھّیاں یا پتنگے، جوئیں یا کھٹمل ہوں
سب ایک جیسے قبائل ہیں، آپ کیا جانیں؟
نہ...
سونی ہو یا ایل جی ہو، یا ہایئر یا ہٹاچی
بِن ٹی وی کے زندہ نہیں رہ سکتی ہے چاچی
مقدور کہاں روز مِلن ہیر سے میرا
مَیں گلشنِ معمار میں، وہ مائی کُلاچی
مانا کہ نہیں کوئی بھی کل اونٹ کی سیدھی
پر یاد رہے اتنی بھی سیدھی نہیں ڈاچی
سیلفی تو بنانے دے مجھے عید کے دن پر
"نُوری" سے یہ کہتا ہی رہا "جام...
فلک شیر بھائی کی ایک پنجابی غزل کی پیروڈی موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق (یعنی ہر طرح کے وزن سے آزاد) پیش خدمت ہے۔ اصل غزل یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔
جیڈے تیرے پیر او بیلی
کھا کے مر جا زہر او بیلی
والاں دے وچ تیل چنبیلی
"مینوں لگدا زہر او بیلی"
سیلفی لیندا ٹریا جاندا
ڈگ پیا وچ نہر او بیلی
روزے...
ادھر تو شہر کے گنجے میری تلاش میں ہیں
ادھر تمام لفنگے مری تلاش میں ہیں
میں ان کا مال غبن کرکے جب سے بیٹھا ہوں
یتیم خانے کے لونڈے مری تلاش میں ہیں
ملا ہے نسخہ جوانی پلٹ کا جب سے مجھے
تمہارے شہر کے بڈھے مری تلاش میں ہیں
میں جن کے واسطے جوتے چرا کے جیل گیا
وہ لے کے ہاتھ میں جوتے مری تلاش میں ہیں...
کچھ دنوں قبل نیرنگ خیال بھائی نے ڈاکٹر کبیر اطہر کا خوبصورت کلام پوسٹ کیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ زمین عباس تابشؔ صاحب نے بھی استعمال کی ہے۔
جس پر فلک شیر بھائی اور نیرنگ خیال بھائی نے اپنی کچھ یادیں تازہ کیں۔ جس پر میری بھی کچھ ماضی کی یادیں تازہ ہو گئیں۔ اور اس زمین کے مالکان کی اجازت کے...
پچھلے سال طرحِ مصرع "مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے" پر یہ غزل لکھی تھی۔
آج فیس بک کی یاد دہانی پر دیکھی اور خوش قسمتی سی محترم ظہیر احمد ظہیر بھی آن لائن ہیں تو استادِ محترم ظہیراحمدظہیر صاحب کی خدمت میں پوسٹ مارٹم کیلیے پیش کر رہا ہوں کہ اشعار میں میڈیکل ٹرمز کی اصلاح ان سے بہتر شاید ہی کوئی...
چاند دیکھا نہ چاندنی دیکھی
جب سے "بُوتھی" جناب کی دیکھی
حیدر آبادی ہمسفر مانگا
کب کوئی لڑکی تونسوی دیکھی
وہ بھی GF سے گپ لگاتا ہے
"میں نے بستر میں روشنی دیکھی"
فاؤنڈیشن، اور آئی شیڈو کے بعد
تیرے چہرے پہ تازگی دیکھی
اس نے دیکھا تھا easy load کا source
"میں نے تو اس کی سادگی دیکھی"
ہو کے شادی...
مزاح لکھنے کی کوشش میں چند اشعار لکھے ہیں۔
محفلین کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔
تمام محفلین کی تنقیدی اور اصلاحی رائے درکار ہے۔
تری آنکھوں میں من چاہا نظارا بن کے پھیلوں گا
میں شاپر سا سہی، پھر بھی غبارا بن کے پھیلوں گا
خزانہ گر مجھے مل جائے تیری مسکراہٹ کا
معیشت پر یہودی کا اجارہ بن کے...
(ساغرؔ صدیقی کی اور اپنی روح سے معذرت کے ساتھ :laughing::laughing::laughing:)
ہم نہائیں تو کیا تماشا ہو
مر نہ جائیں تو کیا تماشا ہو
غسل خانے میں، ٹھنڈے پانی میں
مسکرائیں تو کیا تماشا ہو
نام اللہ کا لے کے گھس تو گئے
نکل آئیں تو کیا تماشا ہو
ناچ اٹھیں یار دوست اور ہم بھی
کپکپائیں تو کیا تماشا...
بس گئے پنجاب میں، روئی کو رُوں کہنے لگے
دلبرانِ لکھنؤ اوئی کو اُوں کہنے لگے
آ ج کل رنگِ زباں کچھ اور ہے
شوخی و حسنِ بیاں کچھ اور ہے
آپ کو تم ، تم کو تُو اور تُو کو تُوں کہنے لگے
بہت ویران ہوتا جا رہا ہوں
بہت سنسان ہوتا جا رہا ہوں
بہت اگنور کرتی ہے مجھے وہ
بلوچستان ہوتا جا رہا ہوں
تیری یادوں کی بمباری ہے ایسی
وزیرستان ہوتا جا رہا ہوں
برستی جا رہی ہے یوں نحوست
میں ہندوستان ہوتا جا رہا ہوں
ہے ڈر اپنوں کا غیروں سے زیادہ
میں پاکستان ہوتا جا رہا ہوں
(نامعلوم)