مفلسی کے دور میں اک گھر کا جو کھایا نمک
عمر اس در پر گزاری، اس قدر بھایا نمک
"باس کی بیٹی" سے شادی کے لئے مجبور تھا
لے گیا آغوشِ الفت میں مجھے کالا نمک
میرے آنے کی خوشی میں وہ تو پاگل ہو گئی
ڈال دی سالن میں چینی، کھیر میں ڈالا نمک
لنچ کا وعدہ تھا مجھ سے، لے گیا اس کو کزن
اس طرح ظالم نے زخموں پر...