مزمل شیخ بسملؔ

  1. اسامہ جمشید

    میکدے میں شام کو

    میکدے میں شام کو آپ کیوں اداس ہیں پاس آ کے بیٹھئیے ایک جام لیجئیے جھوم جھوم جائیے میکدے میں شام کو دکھ کسی کا کچھ بھی ہو سو دوا سبو میں ہے دیکھئیے صراحیاں ساغروں کا بوسہ لیں میکدے میں شام کو دو گھڑی کی بات ہے کھل کے پی رہے ہیں رند حوصلہ بڑھائیے دل لگا کے پی جئیے میکدے میں شام کو...
  2. کاشف سعید

    غزل "تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح" برائے اصلاح

    اساتذہ کرام اور عزیزانِ من، احقر کی غزل برائے اصلاح و تنقید پیشِ خدمت ہے۔ تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح تیرا بھی حال ہو جائے میرے حال کی طرح کچھ لمحے دھوپ سے اور کچھ سر پہ ڈھال کی طرح یہ سال بھی گذر جائے گا پچھلے سال کی طرح اُن چہروں کو بھی دیکھا تیری مثال کی طرح کچھ بھی نہیں تھا جن...
  3. مزمل شیخ بسمل

    قانونِ حق کو بسملؔ ٹھکرانا زندگی کا۔۔۔ از بسملؔ

    غزل (مزمل شیخ بسملؔ) قانونِ حق کو بسملؔ ٹھکرانا زندگی کا ہے خواہشوں کی پوجا بت خانہ زندگی کا کرنا پڑے گا خالی یہ خانہ زندگی کا کب تک رہے گا آخر دیوانہ زندگی کا آئے تھے جس جہاں سے جاتے ہیں اس جہاں میں سمجھا نہ اس سفر میں افسانہ زندگی کا آئےتھےکس لئےہم، کیاکررہےہیں جگ میں مطلب نکل...
Top