مزمل شیخ بسمل صاحب

  1. محمد امجد نذیر الہ آبادی

    غزل برائے پوسٹ مارٹم

    اپنی یادوں کو یہیں آگ لگاتے جاتے یہ چڑھاوا شبِ فرقت پہ چڑھاتے جاتے وہ جو آئے تھے بچانے مجھے خود ڈوب گئے کاش کشتی کو کنارے سے لگاتے جاتے! اشک آنکھوں میں چھپانے نہیں آتے مجھ کو ورنہ خوش ہے کے میں ملتا تمھیں آتے جاتے فاتحہ کے نہیں قائل تو کوئی بات نہیں اک دیا ہی مرے مدفن پہ جلاتے جاتے اپنے...
  2. کاشف سعید

    غزل: سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے

    السلام و علیکم، ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے۔ سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے میں وہابی جنہیں سمجھا تھا شرابی نکلے جیسے روتا رہا ہو کوئی مسلسل اندر ہنس رہا تھا میں مگر آنسو گلابی نکلے دل کی پھر پوری عمارت گرا دینا لوگو اس کی تعمیر میں جو اک بھی خرابی نکلے جوں ہی عادت ہو گئی پتھروں پہ...
  3. اسرار احمد دانش

    غزل برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

    ایک اور غزل کے ساتھ حاضر ہوں خاکسار آپ کے قیمتی مشوروں کا منتظرہے دلِ نادان تیری بےکلی دیکھی نہیں جاتی اب اس حالت میں کوئی بھی خوشی دیکھی نہیں جاتی کہاں گم ہوگیا آنچل حیاکاان سروں سے آج ہمیں ملت کی یہ بےپردگی دیکھی نہیں جاتی مجھےڈرہےنظرلگ جائے نہ ظالم زمانےکی زمانےسےہماری عاشقی دیکھی...
Top