آج ایک دوست کی آواز میں ن۔م۔ راشد کی یہ نظم سنی تو دل چاہا کہ پڑھوں بھی۔
اور نیٹ پہ سرچ کیا تو محفل ہی لوٹنا پڑا، فرخ منظور صاحب کی جانب سے شئیر کی گئی۔ لیجیے آڈیو میں سن بھی لیجیے۔
آواز اطہر رضوی
حسن کوزہ گر- 1 -- از ن م راشد
جہاں زاد، نیچے گلی میں ترے در کے آگے
یہ میں سوختہ سر حسن کوزہ...
حرفِ ناگفتہ
حرفِ ناگفتہ کے آزار سے ہشیار رہو
کوئے و برزن کو،
دروبام کو،
شعلوں کی زباں چاٹتی ہو،
وہ دہن بستہ و لب دوختہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے گنہ گار سے ہشیار رہو!
شحنہء شہر ہو، یا بندہء سلطاں ہو
اگر تم سے کہے: "لب نہ ہلاؤ"
لب ہلاؤ، نہیں، لب ہی نہ ہلاؤ
دست و بازو بھی ہلاؤ،
دست و بازو کو...
شاعر ِ درماندہ
زندگی تیرے لیے بستر ِ سنجاب و سمور
اور میرے لیے افرنگ کی دریوزہ گری
عافیت کوشئ آبا کے طفیل،
میں ہوں درماندہ و بے چارہ ادیب
خستہء فکر ِ معاش!
پارہء نان ِ جویں کے لیے محتاج ہیں ہم
میں، مرے دوست، مرے سینکڑوں ارباب وطن
یعنی افرنگ کے گلزاروں کے پھول!
تجھے اک شاعر درماندہ کی...
بیکراں رات کے سنّاٹے میں
تیرے بستر پہ مری جان کبھی
بیکراں رات کے سنّاٹے میں
جذبہء شوق سے ہو جاتے ہیں اعضا مدہوش
اور لذّت کی گراں باری سے
ذہن بن جاتا ہے دلدل کسی ویرانے کی
اور کہیں اس کے قریب
نیند، آغاز ِ زمستاں کے پرندے کی طرح
خوف دل میں کسی موہوم شکاری کا لیے
اپنے پر تولتی ہے، چیختی ہے
بیکراں...
ابو لہب کی شادی - از ن م راشد
شب زفافِ ابو لہب تھی، مگر خدایا وہ کیسی شب تھی،
ابو لہب کی دلھن جب آئی تو سر پہ ایندھن، گلے میں
سانپوں کے ہار لائی، نہ اس کو مشاطّگی سے مطلب
نہ مانگ غازہ، نہ رنگ روغن، گلے میں سانپوں
کے ہار اس کے، تو سر پہ ایندھن!
خدایا کیسی شب زفافِ ابو لہب تھی!
یہ...
اظہار اور رسائی -- از ن م راشد
مو قلم، ساز، گل تازہ، تھرکتے پاؤں
بات کہنے کے بہانے ہیں بہت
آدمی کس سے مگر بات کرئے
بات جب حیلہء تقریب ملاقات نہ ہو
اور رسائی کہ ھمیشہ سے ھے کوتاہ کمند
بات کی غایت غایات نہ ہو!
ایک ذرّہ کف خاکستر کا
شرر جستہ کے مانند کبھی
کسی انجانی تمنّا کی خلش...
چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے - از ن م راشد
چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے
کئ لذّتوں کا ستم لئے
جو سمندروں کے فسوں میں ہیں
مرا ذہن ہے وہ صنم لیے
وہی ریگ زار ہے سامنے
وہی ریگ زار کہ جس میں عشق کے آئینے
کسی دست غیب سے ٹوٹ کر
رہ تار جاں میں بکھر گئے!
ابھی آ رہا ہوں سمندروں کی مہک...
"آپ" کے چہرے
"آپ" ہم جس کے قصیدہ خواں ہیں
وصل البتّہ و لیکن کے سوا
اور نہیں
"آپ" ہم مرثیہ خواں ہیں جس کے
ہجر البتّہ و لیکن کے سوا اور نہیں
"آپ" دو چہروں کی ناگن کے سوا اور نہیں!
روز "البتّہ" مرے ساتھ
پرندوں کی سحر جاگتے ارمانوں
کے بستر سے اٹھا
سیر کی، غسل کیا
اور مرے ساتھ ہی...
آئینہ حسّ و خبر سے عاری
آئینہ حسّ و خبر سے عاری،
اس کے نابود کو ہم ہست بنائیں کیسے؟
منحصر ہست تگا پوئے شب و روز پہ ہے
دلِ آئینہ کو آئینہ دکھائیں کیسے؟
دلِ آئینہ کی پہنائی بے کار پہ ہم روتے ہیں،
ایسی پہنائی کہ سبزہ ہے نمو سے محروم
گل نو رستہ ہے بو سے محروم!
آدمی چشم و لب و گوش سے...
حسن کوزہ گر- 1 -- از ن م راشد
جہاں زاد، نیچے گلی میں ترے در کے آگے
یہ میں سوختہ سر حسن کوزہ گر ھوں!
تجھے صبح بازار میں بوڑھے عطّار یوسف
کی دکّان پر میں نے دیکھا
تو تیری نگاھوں میں وہ تابناکی
تھی میں جس کی حسرت میں نو سال دیوانہ پھرتا رہا ھوں
جہاں زاد، نو سال دیوانہ پھرتا رھا ھوں!
یہ...
رقص -- از ن م راشد
اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے
زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں میں
ڈر سے لرزاں ہوں کہیں ایسا نہ ہو
رقص گہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی
ڈھونڈ لے مجھ کو، نشاں پا لے مرا
اور جرم عیش کرتے دیکھ لے!
اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے
رقص کی یہ گردشیں
ایک مبہم آسیا کے دور ہیں
کیسی سرگرمی سے غم کو...
زندگی اک پیرہ زن! -- از ن م راشد
زندگی اک پیرہ زن!
جمع کرتی ھے گلی کوچوں میں روز و شب پرانی دھجیاں!
تیز، غم انگیز، دیوانہ ہنسی سے خندہ زن
بال بکھرے، دانت میلے، پیرھن
دھجیوں کا ایک سونا اور نا پیدا کراں، تاریک بن!
لو ھوا کے ایک جھونکے سے اڑی ھیں ناگہاں
ھاتھ سے اس کے پرانے کاغذوں کی...
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟ - از ن م راشد
لب بیاباں، بوسے بے جاں
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟
جسم کی یہ کار گاھیں
جن کا ہیزم آپ بن جاتے ھیں ھم!
نیم شب اور شہر خواب آلودہ، ھم سائے
کہ جیسے دزد شب گرداں کوئی!
شام سے تھے حسرتوں کے بندہ بے دام ھم
پی رھے تھے جام پر ھر جام ھم
یہ سمجھ...
میرے بھی ہیں کچھ خواب - از ن م راشد
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
اس دور سے، اس دور کے سوکھے ہوئے دریاؤں سے،
پھیلے ہوئے صحراؤں سے، اور شہروں کے ویرانوں سے
ویرانہ گروں سے میں حزیں اور اداس!
اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
اے...
شہر میں صبح -- از ن م راشد
مجھے فجر آئی ہے شہر میں
مگر آج شہر خموش ہے!
کوئی شہر ہے،
کسی ریگ زار سے جیسے اپنا وصال ہو!
نہ صدائے سگ ہے نہ پائے دزد کی چاپ ہے
نہ عصائے ہمّت پاسباں
نہ اذان فجر سنائی دے ۔۔۔۔۔۔
اب وجد کی یاد، صلائے شہر،
نوائے دل
مرے ھم...
اندھا کباڑی -- از ن م راشد
شہر کے گوشوں میں ھیں بکھرے ھوئے
پا شکستہ سر بریدہ خواب
جن سے شہر والے بے خبر!
گھومتا ھوں شہر کے گوشوں میں روز و شب
کہ ان کو جمع کر لوں
دل کی بھٹی میں تپاؤں
جس سے چھٹ جائے پرانا میل
ان کے دست و پا پھر سے ابھر آئیں
چمک اٹھیں لب و رخسار و گردن
جیسے نو...
ن م راشد نے یہ نظم ایوب کے مارشل لا کے دور میں تحریر و تقریر کی آزادی پر پابندی لگنے کے بعد کے تناظر میں لکھی تھی -
اسرافیل کی موت - از ن م راشد
مرگ اسرافیل پر آنسو بہاؤ
وہ خداؤں کا مقرّب، وہ خداوند کلام
صوت انسانی کی روح جاوداں
آسمانوں کی ندائے بے کراں
آج ساکت مثل حرف ناتمام
مرگ اسرافیل پر...