*~* غزل *~*
نَہیں رَہوں گا یَہاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
بِکھیر دوں گا یہ جَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
تَمام عُمر اُمیدوں پہ کوئی کیسے جیے
نَہ جی سکوں گا یُوں مَاں!، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
مَیں ہِجرَتوں کے مُسلسَل عَذاب سے تَنگ ہوں
نَہ اور بَدلوں ٹھکَاں، اَب کے مَیں نے سوچا...