غزل
کشور ناہیؔد
نہ کوئی ربط، بجُز خامشی و نفرت کے
مِلیں گے اب تو خلاصے یہی محبّت کے
مَیں قیدِ جِسم میں رُسوا، تُو قید میں میری
بَدن پہ داغ لیے قیدِ بے صعوبت کے
عجیب بات، گریباں پہ ہاتھ اُن کا ہے
جو، توشہ گیرِ تمنّا تھےحرفِ غیرت کے
بس اب تو حرفِ ندامت کو ثبتِ دائم دے
صَبا صفت تھے رسالے غَمِ...