نادان لاہوری
(برکت چوک پر 'دیہاڑی' کے انتظار میں بیٹھے بوڑھے مزدور سے)
بیٹھے کیوں ہو سڑک کنارے؟
دُھوپ میں یوں گرمی کے مارے
کیا دنیا میں کوئی نہیں ہے
اب جو کام کرے تمھارے؟
رگوں میں جب خون جواں تھا
کیوں تم نے نہ نوٹ بنائے؟
کیوں تم نے نہ خواب سجائے؟
کیوں بیٹھے ہو سڑک کنارے؟
دھوپ میں یوں گرمی کے...