نادر خان سرگروہ

  1. کاشفی

    جسے خواب دیکھنا ہو ، وہ زمیں پہ آ کے دیکھے - قیصر الجعفری

    جسے خواب دیکھنا ہو ، وہ زمیں پہ آ کے دیکھے (قیصر الجعفری ) میں ہزار بار چاہوں کہ وہ مسکرا کے دیکھے اُسے کیا غرض پڑی ہے جو نظر اُٹھا کے دیکھے مرے دل کا حوصلہ تھا کہ ذرا سی خاک اُڑا لی مرے بعد اُس گلی میں کوئی اور جا کے دیکھے کہیں آسمان ٹُوٹا تو قدم کہاں رُکیں گے جِسے خواب دیکھنا ہو...
  2. کاشفی

    اونٹ پہاڑ ے کے نیچے - نادِر خان سَرگِروہ، مقیم مکہ مکرمہ

    طنز و مزاح۔۔۔۔۔چند محاوروں کو اپنے طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔ اونٹ پہاڑ ے کے نیچے (نادِر خان سَرگِروہ ۔۔۔مقیم مکہ مکرمہ) دو اےکم دو ، دو دُونی چار ، دو تِیا چھ ، دو چوک۔۔۔۔کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں۔(یوں بھی میں کبھی کبھی ہی سوچتا ہوں) کہ ہمیں یہ پہاڑے کیوںکر رٹائے جاتے...
  3. حیدرآبادی

    غزل - ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے - معراج فیض آبادی

    معراج فیض آبادی ہندوستان کی جان ہی نہیں بلکہ یہ جانِ ادب ، اردو دنیا کا دھڑکتا ہوا دل ہیں۔ یہ ادب کا وہ چاند ہیں جو روزِ اول سے ہی مہِ کامل ہیں ، ایک ایسا مہِ کامل جس کی روشنی کبھی ماند نہیں پڑتی ، جو کبھی گہن کا شکار نہیں ہوتا۔ "اجین نگر نگم" کی جانب سے منعقدہ کُل ہند مشاعرے میں لکھنؤ کے ممتاز...
Top