ناشناس

  1. فاتح

    کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا ۔ عرش ملیسانی

    کبھی اِس مکاں سے گزر گیا، کبھی اُس مکاں سے گزر گیا ترے آستاں کی تلاش میں، میں ہر آستاں سے گزر گیا ابھی آدمی ہے فضاؤں میں، ابھی آدمی ہے خلاؤں میں یہ نجانے پہنچے گا کس جگہ اگر آسماں سے گزر گیا کبھی تیرا در، کبھی دربدر، کبھی عرش پر، کبھی فرش پر غمِ عاشقی ترا شکریہ، میں کہاں کہاں سے گزر گیا یہ...
  2. فہد اشرف

    تنہائی از پیامِ مشرق

    تنہائی بہ بحر رفتم و گفتم بہ موج بیتابی ہمیشہ در طلب استی چہ مشکلی داری؟ ہزار لولوی لالاست در گریبانت درون سینہ چو من گوہر دلی داری؟ تپید و از لب ساحل رمید و ہیچ نگفت بہ کوہ رفتم و پرسیدم این چہ بیدردیست؟ رسد بگوش تو آہ و فغان غم زدہ ئی اگر بہ سنگ تو لعلی ز قطرۂ خونست یکی در آبہ سخن با من...
Top