ناصر محمود خالد

  1. ڈاکٹرعامر شہزاد

    اس قدر سادہ مزاجی بھی مصیبت ہےجہاں ۔ ناصر محمود خالد

    اس قدر سادہ مزاجی بھی مُصیبت ہے، جہاں لوگ طنزاََ بھی جو ہنستے ہیں، بھلے لگتے ہیں سجدہ گاہانِ محبت کی زیارت کیسی ہم تو پاپوشِ محبت کے تلے لگتے ہیں جانے کس پُشت کا رشتہ ہے کہ پا کر ہم کو درد بے ساختہ بڑھتے ہیں ، گلے لگتے ہیں آوٗ اس وقفہ ِ کمیاب میں ڈھونڈو ہم کو غم کے آثار سرِ دست ٹلے...
  2. ڈاکٹرعامر شہزاد

    اس قدر ضبط مجھے مار نہ ڈالے آ خر

    میں نے جب درد ترے شعر میں ڈھالے آخر پڑ گئے شعر کو بھی جان کے لالے آ خر شدتِ کرب سے کھنچتی ہیں رگیں ، ٹوٹتی ہیں اس قدر ضبط مجھے مار نہ ڈالے آخر مشورہ ہے کہ مرے درد کا درماں سوچو اس سے پہلے کہ مجھے موت منا لے آ خر خوکشی عین مناسب ہے مرے چارہ گر موت آئے تو کہاں تک کوئی ٹالے آ خر میں...
  3. ڈاکٹرعامر شہزاد

    کھُلنے کا اب نہیں ہے در وازہ ِ جنوں

    کھُلنے کا اب نہیں ہے دروازہ ِ جنوں قید ِ جنون بن گئی خمیازہ ِ جنوں شاید تیرے فقیر کی جھولی اُلٹ گئی پھیلا ہوا ہے شہر میں شیرازہ ِ جنوں نازک مزاج ، اپنے تخیل کو مت تھکا تیری بساط میں نہیں اندازہ ِ جنوں محوِ سفر کے ساتھ تری بازگشت تھی یا دُور گُونجتا ہوا آوازہ ِ جنوں جھڑنے لگی ہے جیسے...
Top