پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے
اب تو اپنا گھر بھی اپنا گھر نہیں لگتا مجھے
لگتی ہو گی تجھ کو بھی میری نظر بدلی ہوئی
تیرا پیکر بھی تیرا پیکر نہیں لگتا مجھے
کیا کہوں اس زلف سے وابستگی کا فائدہ
اب اندھیری رات میں بھی ڈر نہیں لگتا مجھے
مجھ کو زحمی کر نہیں سکتا کوئی دستِ ستم
میں ندی کا...
غزل
جلاکرہم نے اِس دل کو اگرچہ راکھ کر ڈالا
مگر اندر ہی اندر اس کسک نے خاک کر ڈالا
یہ ٹھانی تھی کہ ہر قیمت پہ اس کو بھول جانا ہے
سو ! خودکو رفتہ رفتہ اس ہنر میں طاق کر ڈالا
کہیں پھر سے تمھاری آرزو دل میں نہ بس جائے
ہمیں اے دوست اس ڈر نے بہت سفّاک کرڈالا
اچانک پھر کسی کی یاد بن کر...