مُلّا اوراردو شاعری ( تحریر : محمد شمشیر )
جب مستی و سرورکی حالت میں صوفیا کی زبان سے خلافِ شرع الفاظ نکل جاتے ہیں یا دانستہ مذہب کے خلاف اظہار خیال کیا جاتا ہے ، اسے صوفیانہ اصطلاح میں ’’ شطحیات ‘‘ کہتے ہیں ۔ اسی طرح شاعری میں روایت ہے کہ مُلّا ، شیخ ، واعظ اور زاہد پر لعن طعن کی جاتی ہے ، اسے...
غزل
ہَوا چلی تھی کُچھ ایسی، بِکھر گئے ہوتے
رَگوں میں خُون نہ ہوتا تو مر گئے ہوتے
یہ سرد رات، یہ آوارگی، یہ نیند کا بَوجھ
ہم اپنے شہر میں ہوتے، تو گھر گئے ہوتے
نئے شعوُر کو جِن کا شِکار ہونا تھا
وہ حادثے بھی ہَمَیں پر گُزر گئے ہوتے
ہمی نے رَوک لِئے سر یہ تیشۂ اِلزام
وگرنہ شہر میں کِس کِس کے سر...
غزل
(ندا فاضلی)
اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا
وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا
اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ بجھے
روشنی ختم نہ کر آگے اندھیرا ہوگا
پیاس جس نہر سے ٹکرائی وہ بنجر نکلی
جس کو پیچھے کہیں چھوڑ آئے وہ دریا ہوگا
مرے بارے میں کوئی رائے تو ہوگی اس کی
اس نے مجھ کو بھی...
تو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے
فلم: آپ تو ایسے نہ تھے
سال: 1980
شاعر: ندا فاضلی
گلوگار: محمد رفیع
موسیقی: اوشا کھنہ
فلم سکرین پہ: دیپک پراشار، راج نیتا کور، راج ببر
http://tune.pk/video/3184263/mohd-rafi-tu-is-tarah-se-meri-zindagi-main-shamil-hai-aap-to-aise-na-the
زندگی کے بازار میں موت بڑی تیزی سے خریداری کے عمل میں مصروف ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے انتظار حسین کی زندگی کا بھاؤ ختم ہوا اور آج فاطمہ ثریا بجیا کی زندگی کی نقدی بھی تمام ہوئی۔۔۔۔ ذرا سوچیے کہ پچھلے آٹھ نو ماہ میں کیسے کیسے نابغوں نے اس دنیا فانی سے ناطہ توڑ کر داعی حق کو لبیک کہا۔۔۔ جانے والوں...
تمہاری قبر پر
میں فاتحہ پڑھنے نہیں آیا
مجھے معلوم تھا
تم مَر نہیں سکتے
تمہاری موت کی سچی خبر
جس نے اڑائی تھی
وہ جھوٹا تھا
وہ تم کب تھے.
کوئی سوکھا ہُوا پتا
ہوا سے ہِل کے ٹُوٹا تھا
میری آنکھیں
تمہارے منظروں میں
قید ہیں اب تک
میں جو بھی دیکھا ہوں
سوچتا ہوں ، وہ وہی ہے
جو تمہاری نیک نامی
اور بدنامی...
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمیں کہیں آسماں نہیں ملتا
تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو
جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا
کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں
چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا
یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں
زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا
چراغ جلتے ہیں...
ہر ایک گھر میں دیا بھی جلے اناج بھی ہو
اگر نہ ہو کہیں ایسا تو احتجاج بھی ہو
رہے گی وعدوں میں کب تک اسیر خوشحالی
ہر ایک بار ہی کل کیوں کبھی تو آج بھی ہو
نہ کرتے شور شرابہ تو اور کیا کرتے
تمہارے شہر میں کچھ اور کام کاج بھی ہو
حکومتوں کو بدلنا تو کچھ محال نہیں
حکومتیں جو بدلتا ہے وہ سماج بھی ہو...
تنہا تنہا ہم رو لیں گے محفل محفل گائیں گے
جب تک آنسو پاس رہیں گے تب تک گیت سنائیں گے
تم جو سوچو وہ تم جانو ہم تو اپنی کہتے ہیں
دیر نہ کرنا گھر جانے میں ورنہ گھر کھو جائیں گے
بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو
چار کتابیں پڑھ کر وہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے
کن راہوں سے دور ہے منزل کون سا...
سہ ماہی "اثبات" (ممبئی) کے مدیر اشعر نجمی نے شمارہ نمبر (9) ، مئی-2011ء میں جو اداریہ تحریر فرمایا ہے ، اس کے کچھ اقتباسات (ذرا سے ردّ و بدل و اضافہ کیساتھ) ذیل میں ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔
***
گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو یوں کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جائے
ندا فاضلی کے اس شعر کو انسان...
عصرِ حاضر کا ممتاز و معتبر شاعر
ندا فاضلی
ممتاز راشد موجودہ عہد کے ممتاز و معتبر شاعر ہیں ۔ ان کی تخلیقی شخصیت کی تعمیر و تشکیل میں وقت، معاشرہ اور نجی حالات و واقعات کا طویل اشتراک شامل رہا ہے ۔ وہ وقت کے ساتھ چلتے بھی رہے ہیں اور اپنی ارادی قوت سے اسے بدلتے بھی رہے ہیں ۔ وقت کے ساتھ ان کی...
ہر طرف ہر جگہ بے شمار آدمی
پھر بھی تنہائیوں کا شکار آدمی
صبح سے شام تک بوجھ ڈھوتا ہوا
اپنی ہی لاش کا خود مزار آدمی
ہر طرف بھاگتے دوڑتے راستے
ہر طرف آدمی کا شکار آدمی
روز جیتا ہوا روز مرتا ہوا
ہر نئے دن نیا انتظار آدمی
زندگی کا مقدر سفر در سفر
آخری سانس تک بے قرار آدمی...
آج ذرا فرصت پائی تھی ، آج اُسے پھر یاد کیا
بند گلی کے آخری گھر کو کھول کے پھر آباد کیا
کھول کے کھڑکی چاند ہنسا پھر چاند نے دونوں ہاتھوں سے
رنگ اُڑائے ، پھول کھلائے ، چڑیوں کو آزاد کیا
بڑے بڑے غم کھڑے ہوئے تھے ، رستہ روکے راہوں میں
چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی ہم نے دل کو شاد کیا
بات...
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ، اُدھر کے ہم ہیں
پہلے ہر چیز تھی اپنی مگر اب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں
وقت کے ساتھ ہے مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم کہاں کے ہیں، کدھر کے ہم ہیں
چلتے رہتے ہیں کہ چلنا ہے مسافر کا نصیب
سوچتے رہتے...