توبۃ النصوح از ڈپٹی نذیر احمد (صفحہ 76 تا 100)
نعیمہ : اب تم میرے مرنے کی فال نکالو۔
ماں : نہ کوئی کسی کی فال سے مرتا اور نہ کوئی کسی کی فال سے جیتا۔ جس کی جتنی خدا نے لکھ دی۔
نعیمہ : ورنہ تم مجھ کو کاہے کو جینے دیتیں۔
ماں : اتنا ہی اختیار رکھتی ہوتی تو تجھ کو آدمی ہی نہ بنا لیتی۔
نعیمہ ...
نعیمہ: ہر پھر کر تم کو خدا کا تذکرہ کرنا ضرور۔ بھلا میں کب خدا سے روٹھی؟
صالحہ: رزق خدا کا یا ماں باپ کا؟
نعیمہ: اللہ رہی علامہ! دیکھو تو، کسی ایچ پیچ کی باتیں کرنی آتی ہیں۔
صالحہ: تم کو پیچ و تاب کی باتیں آتی ہیں تو مجھ کو ایچ پیچ کی۔
نعیمہ: غصہ ہی تو ہے۔
صالحہ: اچھا غصہ ہے،...
فصل سو
فہمیدہ اور منجھلی بیٹی حمیدہ کی گفتگو
فہمیدہ: تم کو جواب چند روز سے نماز پڑھتے دیکھتی ہے تو پرسوں مجھ سے پوچھنے لگی کہ اماں جان دن میں کئی مرتبہ ابا جان ہاتھ منہ دھو کر یہ کیا کیا کرتے ہیں؟ پہلے دیر تک بڑے ادب سے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ہیں۔ چپکے چپکے کچھ باتیں کرتے جاتے ہیں۔ پھر جھکتے...
بٹیریں، مرغ، تمام مشاغل لایعنی کے ترک کا عہد واثق کرو۔
بیٹا: یہ تو سراسر میری منفعت کی بات ہے اور میں اس میں کسی طرح کا انکار کروں تو آپ کی نافرمانی، اپنی خرابی خدا کا گناہ، دنیا کی بدنامی، عاقبت کی رسوائی، کوئی پہلو بھی تو اچھا نہیں اور اگر بالفرض آپ کوئی ایسی بات بھی فرماتے جس میں میرا...
توبۃ النصوح صفحہ 201 تا 242
اور اس کو بیچ میں بات کہنے کا موقع نہیں ملتا تھا، یا دوسرے منصوبے سوچ رہا تھا۔ اس کا سرنگوں ہونا بھی کچھ گناہ کی ندامت سے نہ تھا، بلکہ حالت کی شناخت سے۔ جب نصوح نے دیکھا کہ وہ ہاں یا نہیں کچھ بھی نہیں کہتا، تو اس نے ذرا گرم ہو کر اتنی بات کہی کہ بڑی دقت تمہارے...
تبصرے، تجاویز کے لیے یہاں آئیں۔
توبۃ النصوح
از
ڈپٹی نذیر احمد دہلوی
دیباچہ
الٰہی، خلعت صفت پارچہ، خمسہ و عقل و روح سے سرفرازی دی ہے تو منصب ایمان داری بھی عطا کر کہ خطاب اشرف المخلوقات میری حالت کے مناسب ہو۔ خداوند اپنے حبیب کا امتی بنانے سے امتیاز بخشا ہے تو تقریب...
مرآۃالعروس اٹھارہ سو انہتر عیسویں میں لکھا گیا اردو کا وہ ناول ہے جسے مغربی ناول کی تعریف کی رو سے اردو کا پہلا ناول سمجھا جاتا ہے۔ یہ ہندوستان میں غدر کے بعد کا پرآشوب زمانہ تھا۔ جہاں ایک طرف تو مسلمانوں اور انگریزوں میں سرد جنگ ہنوز جاری تھی تو دوسری طرف مسلمانوں کا ایک گروہ ایسا بھی تھا جو...