یہ بات رات کو سونے سے پہلے سوچیے گا
گزشتہ سال دُکھائے ہیں کتنے دل میں نے
ہوا ہے کتنی امیدوں کا خوں مرے ہاتھوں
رکھی ہے سینے پہ پتھر کی کیسے سِل میں نے
دیا ہے کتنے دلوں کو ۔۔سکون، کیف و قرار
کہاں سے ڈھونڈ کے لایا ۔۔۔جوازِ ابر ِ بہار
اگر ضمیر ہے زندہ۔۔۔۔۔ضرور سوچئے گا
اعتبار ساجد