غزل
پلکوں پہ دِل کا رنگ فروزاں نہیں رہا
اب ایک بھی دِیا سَرِ مِژگاں نہیں رہا
قلبِ گُداز و دِیدۂ تر تو ہے اپنے پاس
میں شاد ہُوں، کہ بے سَروساماں نہیں رہا
آنکھوں میں جَل اُٹھے ہیں دِیے اِنتظار کے
احساسِ ظُلمتِ شَبِ ہجراں نہیں رہا
تُجھ سے بچھڑ کے آج بھی زندہ تو ہُوں، مگر
وہ اِرتعاشِ تارِ...
کل سے سوچ رہا ہوں کہ اس حسینہ کے بارے میں کچھ لکھوں مگر رات Manhattan سے آنے کے بعد دل ہی نہ کیا اور کچھ دیر بعد سو گیا ۔ ایک تو مایوسی تھی کہ اس حسینہ کا میں رات ایک بجے تک انتظار کرتا رہا دریائے ہڈسن اور مشرقی دریا کے بیچ مگر یہ امریکی حسینہ ہی ثابت ہوئی اور اپنے مقررہ وقت 11 بجے سے دو گھنٹے...