نغمہ زار

  1. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری دلِ بے مُدعا ہے اور میں ہُوں

    خُدا ہے اور میں ہُوں دلِ بے مُدعا ہے اور میں ہُوں مگر لب پر دُعا ہے اور میں ہُوں نہ ساقی ہے نہ اب وہ شے ہے باقی مرا دور آ گیا ہے اور میں ہُوں اُدھر دنیا ہے اور دنیا کے بندے اِدھر میرا خُدا ہے اور میں ہُوں کوئی پُرساں نہیں پیرِ مغاں کا فقط میری وفا ہے اور میں ہُوں ابھی میعاد باقی ہے ستم...
  2. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری بُھولا ہُوا افسانہ

    بُھولا ہُوا افسانہ دُنیا مجھے کہتی ہے اللہ کا دیوانہ صُورت ہے فقیرانہ انداز ہیں شاہانہ آمادۂ کج بحثی عاشق بھی ہے ناصح بھی اک عشق کا سودائی اک عقل کا دیوانہ توحید پہ ناز ایسا ، دل محوِ ایاز ایسا توڑا نہ گیا تجھ سے محمود یہ بُت خانہ زندان کی دیواریں ، ہیں مانع آزادی ہاں اے سرِ شوریدہ...
  3. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری اس بزم میں آخر شعرا ہیں کہ نہیں ہیں

    وہ خدا ہیں کہ نہیں ہیں اس بزم میں آخر شعرا ہیں کہ نہیں ہیں انداز مِرے سب سے جُدا ہیں کہ نہیں ہیں زاہد سے نہیں حُسن کی سرکار سے پُوچھو ہم بندۂ تسلیم و رضا ہیں کہ نہیں ہیں جلووں کی طلب، پیروی حضرتِ مُوسیٰ گُمراہ مِرے راہنما ہیں کہ نہیں ہیں آ تجھ کو دِکھا دُوں کہ ستاروں سے بھی آگے انسان کے...
  4. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری غزل۔ اُٹھ اُٹھ کے بیٹھ بیٹھ گئے ، پھر رواں رہے۔ حفیظ جالندھری

    غزل- بے زباں رہے اُٹھ اُٹھ کے بیٹھ بیٹھ گئے ، پھر رواں رہے ہم صُورتِ غبار پسِ کارواں رہے مشقِ سخن کے اب وہ زمانے کہاں رہے کیا خوب لوگ تھے جو مرے ہم زباں رہے وہ بُت ہمارے پاس خُدا ساز بات تھی ہم مدتوں خُدا کی قسم بدگماں رہے اچھا جنابِ عشق ہیں؟ تشریف لائیے!! خوب آئے آپ! آئیے حضرت...
Top