جو شہر مکینوں کو اماں بھی نہيں دیتے
وہ اگلے زمانوں کو نشاں بھی نہيں دیتے
ہر روز سجاتے ہيں سوا نیز ے پہ سورج
رہنے کے لیے اور جہاں بھی نہيں دیتے
ہر روز کٹا دیتے ہيں جو فصل سروں کی
وہ شعلہ بیانوں کو زباں بھی نہيں دیتے
سڑکوں پہ پڑے جسم بھی اب چیخ رہے ہیں
اجڑے ہوئے لوگوں کو مکاں بھی نہيں دیتے...