کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟ - از ن م راشد
لب بیاباں، بوسے بے جاں
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟
جسم کی یہ کار گاھیں
جن کا ہیزم آپ بن جاتے ھیں ھم!
نیم شب اور شہر خواب آلودہ، ھم سائے
کہ جیسے دزد شب گرداں کوئی!
شام سے تھے حسرتوں کے بندہ بے دام ھم
پی رھے تھے جام پر ھر جام ھم
یہ سمجھ...
انتقام
اُس کا چہرہ، اُس کے خدوخال یاد آتے نہیں
اک شبستاں یاد ہے
اک برہنہ جسم آتشداں کے پاس
فرش پر قالین، قالینوں کی سیج
دھات اور پتھر کے بت
گوشہء دیوار میں ہنستے ہوئے!
اور آتشداں میں انگاروںکا شور
اُن بتوں کی بے حِسی پر خشمگیں;
اُجلی اُجلی اونچی دیواروں پہ عکس
اُن فرنگی حاکموں کی یادگار
جن کی...