یہ دُھوپ کنارا، شام ڈھلے
مِلتے ہیں دونوں وقت جہاں
جو رات نہ دن ، جو آج نہ کل
پل بھر کو امر ،پل بھر میں دھواں
اِس دھوپ کنارے، پل دو پل
ہونٹوں کی لپک
باہوں کی چھنک
یہ میل ہمارا ، جھوٹ نہ سچ
کیوں زار کرو، کیوں دوش دھرو
کس کارن، جھوٹی بات کرو
جب تیری سمندر آنکھوں میں
اس شام کا سورج ڈوبے گا
سُکھ...