نیرنگ کی ڈائری

  1. نیرنگ خیال

    میریاں راتاں چانن چانن، نھیرے اوہناں ملے نیں - نیرنگ خیال

    اے غزل چند ورھے پرا نی مگر اج تیکر کدھرے پیش کرن دی ہمت نئیں کیتی۔۔۔ اک ادھا شعر ادھر ادھر لا کے تے ہاں ٹھار لئی دا اے۔۔۔۔ اج الف نظامی صاب ہوراں دی تحریک دلاون تے اے پیش کر ریا۔۔۔۔۔ کمی کوتاہی معاف۔۔۔۔ کیوں کہ تہانوں پتا میں شاعر نئیں ہے گا۔۔۔۔ میریاں راتاں چانن چانن، نھیرے اوہناں ملے نیں...
  2. نیرنگ خیال

    بچے، کھیل اور والدین (از قلم نیرنگ خیال)

    میری اپنے جم انسٹرکٹر سے گپ شپ رہتی ہے۔ اس موضوع پر بھی گفتگو رہتی ہے کہ لڑکے اب جم نہیں آتے۔ زیادہ تر میری طرح بڑی عمر کے لوگ خود کو فٹ رکھنے کو تو آجاتے ہیں، لیکن وہ جو چھوٹی عمر میں کسرتی جسم بنانے کا شوق ہوتا ہے وہ خال خال نظر آتا ہے۔ کیا وجہ ہے؟ وہ مجھے مختلف وجوہات بتاتے رہتے ہیں، کہ...
  3. نیرنگ خیال

    ایک صحتمند مباحثہ (از قلم نیرنگ خیال)

    منظر: ایک وسیع و عریض کمرے میں ایک بڑی سی میز کے گرد چند کرسیاں ترتیب سے لگی ہیں۔ کمرے میں ہلکی ہلکی نیلگوں روشنی ماحول کو کسی بھی گفتگو کے لیے سازگار بنا رہی ہے۔ چھت پر لگے اے سی یونٹ کمرے کے درجہ حرارت کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ لوگو ں کے درجہ حرارت کا ذکر ابتدائی منظر میں غیر مناسب حرکت ہے۔...
  4. نیرنگ خیال

    کہیں لوگ تنہا کہیں گھر اکیلے (غلام محمد قاصر)

    کہیں لوگ تنہا کہیں گھر اکیلے کہاں تک میں دیکھوں یہ منظر اکیلے گلی میں ہواؤں کی سرگوشیاں ہیں گھروں میں مگر سب صنوبر اکیلے نمائش ہزاروں نگاہوں نے دیکھی مگر پھول پہلے سے بڑھ کر اکیلے اب اک تیر بھی ہو لیا ساتھ ورنہ پرندہ چلا تھا سفر پر اکیلے جو دیکھو تو اک لہر میں جا رہے ہیں جو سوچو تو...
  5. نیرنگ خیال

    رئیس فروغ آنکھیں جن کو دیکھ نہ پائیں، سپنوں میں بکھرا دینا (رئیس فروغ)

    آنکھیں جن کو دیکھ نہ پائیں، سپنوں میں بکھرا دینا جتنے بھی ہیں رُوپ تمہارے، جیتے جی دکھلا دینا رات اور دن کے بیچ کہیں پر، جاگے سوئے رستوں میں میں تم سے اک بات کہوں گا، تم بھی کچھ فرما دینا اب کی رُت میں جب دھرتی کو، برکھا کی مہکار ملے میرے بدن کی مٹی کو بھی، رنگوں سے نہلا دینا دل دریا ہے دل...
  6. نیرنگ خیال

    زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر (اکرام مجیب)

    زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر موت آن بیٹھی ہے جابجا مچانوں پر ہم برائی کرتے ہیں ڈوبتے ہوئے دن کی تہمتیں لگاتے ہیں جاچکے زمانوں پر اس حسین منظر سے دکھ کئی ابھرنے ہیں دھوپ جب اترنی ہے برف کے مکانوں پر شوق خود نمائی کا انتہا کو پہنچا ہے شہرتوں کی خاطر ہم سج گئے دکانوں پر کس طرح ہری ہوں گی...
Top