اِیک نَظم
دانشور کہلانے والو!
تُم کیا سمجھو؟
مُبہم چیزیں کیا ہوتی ہیں؟
تھل کے رِیگستان مِیں رہنے والے لوگو!
تُم کیا جانو؟
ساون کیا ہے؟
اَپنے بَدَن کو
رَات مِیں اَندھی تاریکی سے
دِن مِیں خُود اَپنے ہاتھوں سے
ڈھانپنے والو
عُریاں لوگو!
تُم کیا جانو؟
چولی کیا ہے، دَامن کیا ہے؟
شہر بَدَر ہوجانے...
وہ کُچھ گہری سوچ مِیں اِیسے ڈُوب گیا ہے
بیٹھے بیٹھے ندی کِنارے ڈُوب گیا ہے
آج کی رَات نہ جانے کِتنی لَمبی ہو گی
آج کا سُورَج شام سے پہلے ڈُوب گیا ہے
وہ جو پیاسا لگتا تھا، سیلاب زَدہ تھا
پانی پانی کہتے کہتے ڈُوب گیا ہے
مِیرے اَپنے اَندر اِیک بھنور تھا جِس مِیں
مِیرا سب کُچھ ساتھ ہی میرے...
وہ مِیرے حال پہ رویا بھی، مُسکرایا بھی
عجیب شخص ہے، اپنا بھی ہے، پَرایا بھی
یہ اِنتظار سحر کا تھا یا تُمھارا تھا
دِیا جَلایا بھی مَیں نے، دِیا بجھایا بھی
مَیں چاہتا ہوں ٹھہر جائے چَشمِ دَریا مِیں
لَرزتا عَکس تُمھارا بھی، مِیرا سا یا بھی
بہت مہین تھا پَردہ لرزتی آنکھوں کا
مُجھے دِکھایا بھی...
تاریخٰ پیدائش: ۲۹ نومبر ۱۹۶۰ ء تاریخِ وفات (خُود کُشی) : ۵ فروری ۱۹۸۶ ء
آنِسؔ مُعین کا آخری خَط
زندگی سے زیادہ عزیز امّی اور پیارے ابّو جان!
خُدا آاپ کو ہمیشہ سلامت اور خُوش رَکھّے۔
میری اِس حرکت کی سوائے اِس کے اور کوئی وجہ نہیں کہ مَیں زندگی کی یکسانیت سے اُکتا گیا ہوں۔...