نسیم امروہوی

  1. منہاج علی

    ذوالفقار کی مدح میں (نسیم امروہوی)

    *ذوالفقار کی مدح میں* جب جُھکے۔۔ طاقِ حرَم ہے، جب اُٹھے ۔۔ شورِ اذاں جب مِلے ۔۔ دستِ حسِیں ہے، جب کھنچے۔۔ روحِ رواں جب چلے ۔۔ تیرِ نظر ہے، جب چُھبے۔۔ نَوکِ سناں جب گرے۔۔ برقِ تپاں ہے، جب پھرے۔۔ چشمِ بتاں بختِ حُر لڑنے میں ہے، اَڑنے میں عزرائیل ہے جب مُڑے ۔۔ رحمت کا رخ ہے، جب اُڑے ۔۔ جبریل ہے...
  2. منہاج علی

    در مدحِ ’’ذوالفقار‘‘ (شاعر نسیم امروہوی)

    جب جُھکے۔۔ طاقِ حرَم ہے، جب اُٹھے ۔۔ شورِ اذاں جب مِلے ۔۔ دستِ حسِیں ہے، جب کھنچے۔۔ روحِ رواں جب چلے ۔۔ تیرِ نظر ہے، جب چُھبے۔۔ نَوکِ سناں جب گرے۔۔ برقِ تپاں ہے، جب پھرے۔۔ چشمِ بتاں بختِ حُر لڑنے میں ہے، اُڑنے میں عزرائیل ہے جب مُڑے ۔۔ رحمت کا رخ ہے، جب اُڑے ۔۔ جبریل ہے
  3. منہاج علی

    مسدّس در مدحِ امام حسنؑ (شاعر آلِ محمدؐ نسیم امروہوی)

    امن اِک دین ہے، اِس دین کا قرآں ہیں حسنؑ صلح کی حد میں حدیبیّۂ ایماں ہیں حسنؑ سربسر شانہ کشِ زلفِ پریشاں ہیں حسنؑ کربلا جس سے ہوئی فتح وہ عنواں ہیں حسنؑ جنگ بندی تھی فقط گھیر کے لانے کے لیے عظمتِ سنّت و قرآن لکھانے کے لیے (شاعرِ آلِ محمّدؐ نسیم امروہوی)
  4. فاخر رضا

    مرثیہ نسیم امروہوی : مسند نشین بزم طہارت ہیں فاطمہ

    نسیم امروہوی نے یہ مرثیہ ۱۹۳۷ میں لکھا تھا اور یہ ان کی مرثیے کی کتاب میں موجود ہے۔ انٹرنیت پر یہ مرثیہ عکس کی شکل میں پی ڈی ایف فائل میں موجود ہے۔ میں یہاں اس کو انپیچ میں ٹائپ کرکے شامل کررہاہوں۔ ہوسکتا ہے ایک دفعہ میں نہ ہوسکے لیکن آہستہ آہستہ کردوں گا۔ مجھے ذاتی طور پر یہ مرثیہ بہت پسند...
Top