پنڈت برج نارائن چکبست
دِل ہی بُجھا ہُوا ہو تو لُطفِ بہار کیا
ساقی ہے کیا ، شراب ہے کیا، سبزہ زار کیا
یہ دِل کی تازگی ہے ، وہ دِل کی فسُردگی
اِس گُلشنِ جہاں کی خِزاں کیا، بہار کیا
کِس کے فسُونِ حُسن کا دُنیا طلِسم ہے
ہیں لوحِ آسماں پہ یہ نقش و نِگار کیا
دیکھا سرُور بادۂ ہستی کا خاتمہ
اب...