غزل
(نواز دیوبندی)
وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک
جب میں رو کر مُسکرایا دیر تک
بھولنا چاہا کبھی اُس کو اگر
اور بھی وہ یاد آیا دیر تک
خودبخود بےساختہ میں ہنس پڑا
اُس نے اِس درجہ رُلایا دیر تک
بھوکے بچوں کی تسلّی کے لیئے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک
گُنگُناتا جا رہا تھا ایک فقیر
دھوپ رہتی ہے نہ...
غزل
(نواز دیوبندی)
وہاں کیسے کوئی دیا جلے، جہاں دور تک بھی ہوا نہ ہو
اُنہیں حالِ دل نہ سنائیے، جنہیں دردِ دل کا پتا نہ ہو
ہوں عجب طرح کی شکایتیں، ہوں عجب طرح کی عنایتیں
تجھے مجھ سے شکوے ہزار ہوں، مجھے تجھ سے کوئی گلا نہ ہو
کوئی ایسا شعر بھی دے خدا، جو تیری عطا ہو تیری عطا
کبھی جیسا میں نے کہا...
غزل
(نواز دیوبندی)
وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک
جب میں رو کر مُسکرایا دیر تک
بھولنا چاہا کبھی اُس کو اگر
اور بھی وہ یاد آیا دیر تک
خودبخود بےساختہ میں ہنس پڑا
اُس نے اِس درجہ رُلایا دیر تک
بھوکے بچوں کی تسلّی کے لیئے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک
گُنگُناتا جا رہا تھا ایک فقیر
دھوپ رہتی ہے نہ...
غزل
ساقیا تیرا اصرار اپنی جگہ
تیرے مہ کش کا انکار اپنی جگہ
تیغ اپنی جگہ، دار اپنی جگہ
اور حقیقت کا اظہار اپنی جگہ
اب کھنڈر ہے کھنڈر ہی کہو دوستو
شیش محلوں کے آثار اپنی جگہ
طور پر لاکھ موسٰی سے ہو گفتگو
عرشِ اعظم پہ دیدار اپنی جگہ
اولاً حق نے تخلیق جس کو کیا
سب کے بعد اُس کا...