نور بجنوری

  1. فرقان احمد

    تمام عمر عجب کاروبار ہم نے کیا ::: نور بجنوری

    تمام عمر عجب کاروبار ہم نے کیا ۔۔۔! کھلے جو پھول تو سینہ فگار ہم نے کیا شبِ وصال کو بخشی درازیء ہجراں وہ آ گئے تو بہت انتظار ہم نے کیا نچوڑ کر تری یادوں سے پیار کی خوشبو نفس نفس کو سراپا بہار ہم نے کیا ۔۔۔! قدم قدم پہ چھڑک کر مسرتوں کا لہو زمینِ شعر تجھے لالہ زار ہم نے کیا بڑھا دیے غمِ جاناں...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ شہریاروں کے غضب سے نہیں ڈرتے یارو ۔ نور بجنوری

    غزل شہریاروں کے غضب سے نہیں ڈرتے یارو ہم اصولوں کی تجارت نہیں کرتے یارو خونِ حسرت ہی سہی، خونِ تمنّا ہی سہی ان خرابوں میں کوئی رنگ تو بھرتے یارو پھر تو ہر خاک نشیں عرشِ بریں پر ہوتا صرف آہوں سے مقدر جو سنورتے یارو سولیاں جُھوم کے ہوتی ہیں ہم آغوش جہاں کاش ہم بھی اُنہی راہوں سے گُزرتے یارو...
  3. محمداحمد

    غزل ۔ سر وہی، سنگ وہی، لذّتِ آزار وہی ۔ نور بجنوری

    غزل سر وہی، سنگ وہی، لذّتِ آزار وہی ہم وہی، لوگ وہی، کوچہء دلدار وہی اک جہنّم سے دھکتا ہُوا، تاحدِّ نظر وقت کی آگ وہی شعلہء رفتار وہی شیشہ ٴ چشم پہ چھایا ہُوا اک زلف کا عکس قریہ ٴ دار وہی، سایہ ٴ دیوار وہی عرصہ ٴ حشر کبھی ختم بھی ہوگا کہ نہیں وہی انصاف کی میزان، گناہگار وہی تم سلامت رہو...
  4. فرخ منظور

    مرگِ آذر (منٹو کی یاد میں) از نور بجنوری

    مرگِ آذر (منٹو کی یاد میں) از نور بجنوری مے کشو! بادۂ احمر کا چھلکتا ہوا جام لبِ ساقی کے چناروں کی طرف لوَٹ گیا آہ! وہ انجمِ افتادہ سرِ جادۂ غم ظلمتیں لے کے ستاروں کی طرف لوٹ گیا خارزاروں پہ چھڑک کر دلِ سرکش کا لہو آخرِ کار بہاروں کی طرف لوٹ گیا مدھ بھری سانولی راتوں کے رسیلے سپنے کس کے بے...
Top