گزرا وہ جدھر سے وہ ہوئی راہ گزر نُور
اُس نُورِ مجسم کی ہے ہر شام و سحر نُور
لب نُور دہاں نُور زباں نُور بیاں نُور
دل نُور جگر نُور جبیں نُور نظر نُور
گیسو کی ضیا نُور عمامہ کی چمک نُور
اُس آیہِ رحمت کی ہے ہر زیر و زبر نُور
سر تا بقدم نُور عیاں نُور نہاں نُور
ہر سمت تری نُور اِدھر نُور اُدھر...