غزل
انحصار کرنے کو تھی بہار کی وحشت
میں نے اور وحشت سے استوار کی وحشت
چاپ جب سلگتی ہو ، آہٹیں سسکتی ہوں
آنکھ میں اترتی ہے ، اشکبار کی وحشت
خامشی کے سرمائے دشتِ جاں میں چھوڑ آئے
اب نئے سفر پر ہے ، کاروبار کی وحشت
بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی...